یہ کتاب عربی زبان کی سب سے پہلی ڈکشنری ہے۔
مولف مذکور کا مقصد یہ تھا کہ وہ اس کتاب میں عربی زبان کے ان الفاظ کو جمع کردے جو کثیر الاستعمال ہیں۔
از ابو الحسن احمدابن فارس بن زکریا قزوینی (م395ھ)
ایک ماہر لغویات اور فلسفی تھے جن کا تعلق قزوین سے تھا۔ انہوں نے عربی لغت پر گہرائی سے کام کیا اور ان کے کئی کتابیں عربی زبان اور اس کے مختلف پہلوؤں پر مفصل روشنی ڈالتی ہیں۔ ان کی مشہور تصنیفات میں ‘معجم مقاییس اللغة’ شامل ہے، جو عربی الفاظ کے اصل و مادے کو واضح کرتی ہے۔ ابن فارس کی اہمیت ان کے علمی کاموں میں موجود گہرائی اور تحقیقی مقدار میں ہے جو عربی لغت کے استعمال اور فہم میں اضافہ کرتی ہے۔
یہ معجم تاج اللغۃ وصحاح العربیہ کے نام سے معروف ہے، علامہ جوہر ی نے اس کتاب میں صرف ان الفاظ کو جگہ دی ہے جو خالصتاً عربی ہیں۔ آپ نے اس کتاب کو حروف ہجاء پر مرتب کیا ہے، اسی لئے اس کے اٹھائیس ابواب بنائے ہیں، ان میں سے ہر حرف ایک باب ہے پھر تمام ابواب کو اٹھائیس فصول میں تقسیم کیا ہے، اس کتاب کے بارے میں یہ بات ملحوظ رہے کہ علامہ جوہری نے الفاظ کو ہر باب میں ان کے آخری حرف کے اعتبار سے ترتیب دیا ہے نہ کہ پہلے حرف کے اعتبار سے۔ اسی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ لفظ “کتب”باب باء میں ہے نہ کہ باب کاف میں۔ یہ طرز امام جوہر ی کی ایجاد ہے۔ یہ پہلی مرتبہ قاہرہ سے دو جلدوں میں شائع ہوئی تھی۔
ان کی معجم لسان العرب عربی زبان میں سب سے زیادہ جامع اور شواہد سے بھر پور معجم ہے، موصوف کی یہ خوبی ہے کہ الفاظ سے مشتق ہونے والے اسماء اشخاص، قبائل اور اسماء امکنہ کو بھی فراموش نہیں کرتے، اس اعتبار سے اس لغت کو لغوی وادبی انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت حاصل ہے۔ ابن منظور نے اپنی معجم کو ابواب و فصول میں تقسیم کیا ہے، امام صاحب نے اپنی معجم کے کلمات میں آخری حروف کا اعتبار کیا ہے لہذا جس کلمہ کا آخری حرف لام ہے ہم اسے باب اللام میں پائیں گے۔یہ پہلی مرتبہ قاہر ہ سے بیس جلدوں میں طبع ہوئی تھی۔
ٓپ نے یہ کتاب یمن کے علاقے زبید میں ترتیب دی تھی چونکہ مولف کا یہی علاقہ تھا، موصوف نے اس میں اختصار کے پیش نظر اکثر مقامات پر رموز اوقاف سے کام لیا ہے، فیرو ز آبادی کی قاموس کی امتیازی خصوصیات یہ ہیں کہ انہوں نے اس میں پودوں طبی جڑی بوٹیوں اور مختلف علوم کی اصطلاحات مثلا نحو وصرف وفقہ وغیرہ کا تعارف بھی کروایا ہے۔ اس کی کئی شروحات بھی تحریر ہوئیں ان میں سب سے مشہور سید محمد مرتضی زبیدی کی”تاج العروس من جواہر القاموس”ہے۔