اس فتنہ کا آغا زنبیؐ کی زندگی میں ذوالخویصرہ نے آپؐ کے فیصلہ کو منظور نہ کر کے کر دیا پھر عبد اللہ بن سباء، منکرین زکوۃ، منکرین نبوت، معتزلہ، قدریہ، مرجیئہ، وغیرہ نے اس سلسلہ کو جاری رکھا اور آج بھی شیعہ، قادیانی مرزئی، اور حدیث کو حجت تسلیم نہ کرنے والے اس کی مثال ہیں۔ عصر حاضر میں مشہور نام سر سید احمد خانؒ(آپ1817ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور 1898ء کوفوت ہوئے، آپ کی مشہور تصانیف میں سے آثار الصنادید،تاریخ ضلع بجنور اور خطبات احمدیہ ہے )، عبداللہ چکڑالوی(آپ ضلع گورداسپور کے موضع چکڑالہ میں پیدا ہوئے، آپ اہل القرآن کے بانی ہیں، آپ کا تبلیغی مرکز لاہور تھااور آپ ہی نے سب سے پہلے ہندوستان میں کھلم کھلا حدیث کا انکار کیا، آپ کی مشہور تصانیف میں سے برہان القرآن، معجزہ قرآن، ریحان القرآن اور اصل مطاع ہیں، آپ کی وفات 1915ء کو ہوئی)، حافظ اسلم جیراجپوری(آپ بھارت کے ضلع اعظم گڑھ کے علاقہ جیراج پور میں1881ء کو پیدا ہوئے اور 1955ء کو فوت ہوئے، آپ کی تصانیف میں تاریخ الامت،تاریخ اسلام کا جائزہ، تعلیمات قرآن،تاریخ القرآن وغیرہ ہیں )، غلام احمد پرویز(آپ بٹالہ ضلع گورداسپور میں 1903ء کو پیدا ہوئے اور فروری 1985ء کو بیاسی سال کی عمر پا کر لاہور ماڈل ٹا ون میں وفات پائی، )، نیاز فتح پوری (آپ بھارت کے علاقہ فتح پور میں1877ء کو پیدا ہوئے اور 1966ء کو فوت ہوئے)، علامہ عنایت اللہ مشرقی (1888-1964ء، آپ لاہور کے علاقہ اچھرہ میں مدفون ہیں)، تمنا عمادی پھلواری(آپ صوبہ بہار کے علاقہ پھلوار میں 1918ء کو پیدا ہوئے )، جاوید غامدی مولوی غلام محمدقصوری (آپ 1826ء کے قریب قصور ضلع لاہور میں پیدا ہوئے اور1889ء کو قصور ہی فوت ہوئے )مولوی چراغ علی (آپ1844ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے اور بمبئی میں 1895ء کو فوت ہوئے، آپ کی مشہور تصانیف میں تحقیق الجہاد اور اعظم الکلام ہیں )وغیرہ کے ہیں۔
دور جدید میں منکرین حدیث نے اپنا نام اہل قرآن رکھا ہے۔، برصغیر میں فتنہ انکار حدیث کا بانی سرسید احمد خاں کو کہا جاتا ہے۔”من ویزداں”یہ کتاب منکر حدیث نیاز فتح پوری کی ہے، امام زہری اور طبری پر تمنا عمادی (منکر حدیث)نے اعتراضات کئے ہیں، مشہور منکر حدیث خوجہ احمد الدین کی کتاب”معجزہ قرآن”ہے، غلام جیلانی برق کی کتاب”حرف محرمانہ”ہے، حافظ اسلم جیراجپوری کی کتاب”تاریخ الامت”ہے۔
فتنہ انکار حدیث کے اسباب : ۱۔ قطع وبرید نصوص، ۲۔ سطحی تعلیم وناقص مطالعہ، ۳۔ اصول حدیث سے بے خبری، ۴۔ ذہنی مرعوبیت، ۵۔ نفسانی خواہشات، ۶۔ مادی لالچ، ۷۔ نفسیاتی بیماری، ۸۔ حریت فکر کا شاخسانہ، ۹۔ پست ہمتی، ۱۰۔ موضوع احادیث، ۱۱۔ منصب رسالت سے بے اعتنائی، ۱۲۔ ایرانی تصور تصوف، ۱۳۔ معجزات کو عقل انسانی پر پرکھنا، ۱۴۔ اسلام اور جدید علوم، ۱۵۔ شہرت وناموری، ۱۶۔ تقوی کا فقدان۔
ڈاکٹر غلام جیلانی برق(م 1985ء) کی آخری کتاب تاریخ حدیث ہے۔
انکار حدیث اور دفاعِ حدیث پر اہم کتب
منکرین حدیث کا فتنہ سر اٹھانے لگا تو علماء نے دفاع حدیث پر کتب لکھیں جن میں سے چند اہم کتب یہ ہیں
انکار حدیث حق یا باطل؟مصنف: صفی الرحمن مبارکپوری
انکار حدیث یا انکار رسالت ازسید معین الدین (سکندر اباد)
انکارحدیث (ایک فتنہ، ایک سازش) از پروفیسر محمد فرمان، (گجرات ۱۳۸۳ھ؍۱۹۶۴ء)
آئینہ پرویزیت از عبد الرحمن کیلانی ۔
پروفیسر محمد رفیق چودھری ، جاوید غامدی اور انکار حدیث۔
تدوین حدیث از مناظر احسن گیلانی۔
حجیۃ السنۃ از ڈاکٹر عبد الغنی عبد الخالق۔
حجیت حدیث (بجواب حقیقت حدیث از ڈاکٹر قمرزماں (گوجرانوالہ) باہتمام مولانا خالد گھرجاکھی
حجیت حدیث از مولانا اسماعیل ؒ (ف1968ء)۔
حجیت سنت (عبدالغنی عبدالخالق) ازترجمہ محمد رضی الاسلام ندوی۔
السنۃ ومکانتھا فی التشریع الاسلامی از ڈاکٹر مصطفی سباعی(ف 1384ھ)۔
سنت رسول کی آئینی حیثیت از سید ابو الا علی مودودیؒ۔
صحیح بخاری کا مطالعہ اور فتنہ انکار حدیث ، حافظ ابو یحییٰ نور پوری۔
فتنہ انکار حدیث، محمد ایوب دہلوی ۔
فتنہ پرویز و حقیقت حدیث از مولوی منشی عبد الرحمن۔
مقام حدیث مع ازالہ شبہات ازفیض احمد ککروی (ملتان)۔
نصرۃ الحدیث از حبیب الرحمن اعظمی
دراسات فی الحدیث النبوی از ڈاکٹر مصطفی اعظمی، یہ درا صل مولف کا (پی ایچ ڈی) کا مقالہ ہے جسے انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی میں
(Studies in Early Hadith Litrature)
کے عنوان سے لکھا تھا۔پھر خود ہی عربی میں اس کا ترجمہ کیا۔