Companions of Holy Prophet

پہلے عشرہ مبشرہ ہیں۔

آپ مکہ میں 573ء کو پیدا ہوئے اور آپ کا نام عبد الکعبہ تھا مگر حضور ﷺ نے آپ کا نام عبد اللہ رکھ دیا۔ باپ کا نام ابو قحافہ عثمان تھا جبکہ ماں کا نام ام الخیر، سلمیؓ تھا۔ ابو بکر ؓ قریش کی شاخ بنو تمیم سے تعلق رکھتے تھے، آپ کی ذاتی رہائش مدینہ کے قریب سنح بستی میں تھی۔ ٭۔ابو بکر ؓ کے باپ ابو قحافہ 8ھ کو فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے اور پھر 14ھ کو بعمر97 سال میں ابو بکر کی وفات کے چھ ماہ بعد فوت ہوئے۔ ٭۔ ابو بکر ؓ کو شب معراج کے واقعہ کی تصدیق کی وجہ سے صدیق کا لقب ملا تھا۔ ٭۔ ابو بکر صدیق ؓ کی مواخات خارجہ بن زید ؓ انصاری سے ہوئی تھی جو بعد میں ابو بکر ؓ کے سسربن گئے تھے، ٭۔ ابو بکر صدیق ؓ نے مسجد نبوی کی جگہ پانچ ہزار درہم میںدو یتیم بچوں سہل اور سہیل سے خرید کر وقف کی تھی۔٭۔ حضرت ابو بکر ؓ پندرہ روز بیمار رہ کر بتاریخ 22 جمادی الاخر13ھ بمطابق23، اگست 634ء بروز منگل کو فوت ہوئے تھے، اس وقت آپ کی عمر63 سال اور مدت خلافت2 سال 3 ماہ11 دن تھی۔آپ ؓ کی قبر نبیؐ کی بائیں جانب ہے۔ آپؓ کی چار بیویاں :۱۔ قتیلہ بنت عبد العزی(عبد اللہ، اسماء ) ۲۔ ام رومان (عائشہ، عبد الرحمن ) ۳۔ اسماء بنت عمیس (محمد ) ۴۔ حبیبہ( ام کلثوم) تھیں۔٭۔ ابو بکر صدیق ؓ نے جب اسلام قبول کیا تو ان کی عمر 38 سال تھی۔ ٭۔ اسلام میں سب سے پہلے امیر الحج حضرت ابو بکر صدیق ؓ تھے۔ ٭۔ مرتدین کی سرکوبی کے لئے ابو بکر صدیق ؓ نے11 لشکر روانہ کئے تھے۔ موصوف نے نبیؐ کی زندگی میں17 نمازیں پڑھائیں۔آپ سے142 روایات مروی ہیں۔٭۔ آپ کا شجرہ نسب نامہ آٹھویں پشت میں کعب بن لوی پر پہنچ کر حضور ؐسے مل جاتا ہے۔ قریش کی سیاسی تنظیم میں خون بہا اور دیت کے مال کی ذمہ داری آپ کے سپرد تھی

آپ کی پیدائش حضور نبی کریم ؐ کی پیدائش سے تقریبا گیارہ برس بعد 582ء میں ہوئی، ہجرت نبوی کے وقت آپ کی عمر چالیس سال کے لگ بھگ تھی، آپ کا نام عمر کنیت ابو حفص اور لقب فاروق ہے، آپ کے باپ کا نام خطاب/نفیل اور والدہ کا نام حنتمہ بنت ہاشم تھا۔آپ کا تعلق قریش کے قبیلہ بنو عدی سے تھا، آپ ؓکا سلسلہ نسب نویں پشت میں کعب بن لوی پرحضورؐسے مل جاتا ہے، بنو عدی کا موروثی عہدہ سفارت وثالثی کا تھا۔ آپ نے26 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا اس وقت نبوت کا چھٹا سال تھا۔آپ نے 63سال کی عمر میں شہادت پائی، آپ کو شہید کرنے والا مغیرہ بن شعبہ کا ایرانی غلام ابو لولو فیروز تھا، جس نے نماز فجر کے وقت آپ پر خنجر سے وار کیا۔حضرت عمر ؓ کی مدت خلافت دس سال چھ ماہ اور چار دن تھی۔حضرت عمرؓ کی نماز جنازہ حضرت صہیب نے پڑھائی تھی۔ آپ نے وفات کے وقت مجلس شوری کے چھ ارکان منتخب کئے تھے جو کہ یہ ہیں : ۱۔علی بن ابی طالب ؓ، ۲۔ زبیر بن عوام ؓ، ۳۔ عبد الرحمن بن عوف ؓ، ۴۔ عثمان بن عوف ؓ، ۵۔ طلحہ بن عبید اللہ ؓ، ۶۔ سعد بن ابی وقاصؓ۔ ٭۔عراق میں بصرہ اور کوفہ شہر حضرت عمر فاروق ؓ کی حکومت میں ان کے حکم سے آباد ہوا تھا۔آپ کی مرویات کی تعداد539 ہے۔

ٓپ طائف میں واقعہ فیل کے چھ سال بعد پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام عفان اور والدہ کا نام اروی بنت کریز تھا۔حضور کے اعلان نبوت کے وقت آپ چونتیس سال کے تھے، ہجرت نبوی کے وقت آپ کی عمر سنتالیس سال تھی، آپ کا نام عثمان اور کنیت ابو عبد اللہ اور لقب غنی و ذوالنورین تھا، ذوالنورین یعنی دو نوروں والا لقب حضور ﷺ کی دو صاحبزادیوں حضرت رقیہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ کے یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آنے کی بنا پر پڑا اور غنی اپنی دولت وثروت کی بنا پر کہلوائے۔آپ قریش کے قبیلہ بنو امیہ سے تعلق رکھتے تھے، آپ کا ذریعہ معاش تجارت تھا، آپ نے 35ھ میں باغیوں کے حملے کے نتیجے میں شہادت پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ ٭۔ حضرت عثمان ؓ کی مدت خلافت بارہ دن کم بارہ سال تھی۔

13رجب بعثت نبوی سے دس سال پہلے اور ہجرت نبوی سے23 سال پہلے پیدا ہوئے تھے اور آپ پر 18 رمضان المبارک40 ھ بروز جمعۃ المبارک بوقت صبح مسجد میں داخل ہوتے ہوئے بدبخت عبد الرحمن بن ملجم نے تلوار سے وا رکر کے شہید کیا (اسی دوران برک بن عبد اللہ نے امیر معاویہ ؓ پر حملہ کیا اور عمر و بن بکر نے عمرو بن عاص ؓ پر حملہ کیا ) ۔ موصوف کے تین اور بھائی طالب، عقیل اور جعفر طیار تھے۔٭۔ حضرت علی ؓ کے باپ کا نام ابو طالب (عبد مناف بن عبد المطلب )اور ماں کا نام فاطمہ بنت اسد ؓ تھا۔آپ نے غزوہ بدر میں ولید بن عقبہ اور خندق میں عمرو بن ود کو شکست دی تھی۔٭۔آپ سے پانچ سو چھیاسی (586) احادیث مروی ہیں۔٭۔ حضرت علی ؓ کی مدت خلافت چار سال نو ماہ تھی، حضرت علی ؓ نے رجب 36 ھ کو مدینہ کی بجائے کوفہ کو دارالخلافہ بنایا تھا اور کوفہ کو حضرت عمر ؓ نے 17 ھ کو آباد کیا تھا، حضرت علی ؓ پر حملہ کوفہ کی جامع مسجد میں ہوا اور ان کو کوفہ میں نجف قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔حضرت علی ؓ کی کنیت ابو الحسن اور ابو تراب تھی اور لقب حیدر اور اسداللہ تھا۔ حیدر کا لقب آپ کی والدہ نے رکھا اور اسداللہ کا لقب فتح خیبر کے موقع پر بہادری کے جوہر دکھانے پر ملا۔

ا   ٓپ کی کنیت ابو محمد اور لقب طلحۃ الفیاض اور طلحۃ الخیر تھا، آپ کا پیشہ تجارت تھا، آپ ؓ کو حضرت ابو بکر صدیق ؓ سے بہت لگاو تھا اور یہ محبت ہی اسلام لانے کا سبب بنی، آپ نے تقریبا تمام غزوات میں شرکت کی اور غزوہ احد میں نبی کریمؐ کے سامنے ڈھال بنے رہے، روایات کے مطابق تقریبا 75زخم آپ کو اس دن لگے تھے، پھر انہی خدمات کے عوض نبیِؐ نے غزوہ احد کے موقع پر ان کو جنت کی بشارت سنائی۔

ؓ آپ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی، آپ اسدی قریشی ہیں، آپ کی والدہ صفیہ حضورؐ کی پھوپھی تھی، آپ کے والد عوام بن خویلد حضرت خدیجہ ؓ کے بھائی تھے، آپ نے پندرہ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا، حضرت ابو بکر صدیقؓ کی بیٹی حضرت اسماء ؓ سے آپ کی شادی ہوئی تھی، آپ کے مشہور بیٹوں میں سے حضرت عروہ بن زبیر ؓ اور حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ شامل ہیں۔ آپ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں حضورؐ کے دفاع کی غرض سے تلوار بے نیام کی۔ غزوہ بدر کے موقع پر مشہور کافر سردار عتبہ کا آپ نے ہی قتل کیا تھا، آپ کو نبی ﷺ کے حواری ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔

ا  ٓپ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی، آپ اسدی قریشی ہیں، آپ کی والدہ صفیہ حضورؐ کی پھوپھی تھی، آپ کے والد عوام بن خویلد حضرت خدیجہ ؓ کے بھائی تھے، آپ نے پندرہ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا، حضرت ابو بکر صدیقؓ کی بیٹی حضرت اسماء ؓ سے آپ کی شادی ہوئی تھی، آپ کے مشہور بیٹوں میں سے حضرت عروہ بن زبیر ؓ اور حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ شامل ہیں۔ آپ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں حضورؐ کے دفاع کی غرض سے تلوار بے نیام کی۔ غزوہ بدر کے موقع پر مشہور کافر سردار عتبہ کا آپ نے ہی قتل کیا تھا، آپ کو نبی ﷺ کے حواری ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔

ٓپ قریش کے قبیلہ بنی زہرا سے تعلق رکھتے تھے، قبول اسلام سے قبل آپ کا نام عبد عمرو یا عبد الاکعبہ تھا تو آپؐ نے بدل کر عبد الرحمن رکھ دیا، آپ کی ولادت دس عام الفیل اور بعثت نبوی کے وقت عمر 30سال بیان کی جاتی ہے، آپ نے 32,35ھ میں تقریبا پچھتر سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ہجرت کے بعد آپ مدینہ کے امیر ترین لوگوں میں سے تھے۔

ٓپ کی کنیت ابو اسحاق تھی آپ کا تعلق قریش کے قبیلے بنی زہرا سے تھا، آپ حضور ؐ کی والدہ حضرت آمنہ کے چچا زاد بھائی تھے اس لئے نبی ؑ ان کو ماموں کہہ کر پکارا کرتے تھے، آپ کی ولادت بعثت نبوی سے تقریبا بیس سال قبل ہوئی تھی، آپ نے سترہ یا اٹھارہ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا، آپ نے51 یا54 ھ میں مدینہ سے ساتھ میل کے فاصلے پر واقع وادی عتیق میں وفات پائی، آپ عشرہ مبشرہ میں وفات پانے والے آخری صحابی ہیں۔ آپ اہل اسلام میں مشہور فاتح ہیں، جنگ قادسیہ اور مدائن وغیرہ کی عظیم فتوحات کا سہرہ آپ ہی کے سر ہے، آپ حضرت عمر ؓ کے عہد میں والی عراق اور حضرت عثمان ؓ کے عہد میں والی کوفہ رہے۔ جہاد فی سبیل اللہ اور نبی ﷺ کی خدمت نے آپ کو مستجاب الدعوات بنا دیا تھا۔

آپ کا اصل نام عامر بن عبد اللہ تھا، جراح آپ کے دادا کا نام تھا۔آپ کی ولادت بعثت نبوی سے تقریبا تیس سال قبل ہوئی تھی، آپ نے18 ھ میں اٹھاون برس کی عمر میں وفات پائی۔ غزوہ بدر میں آپ نے اپنے والد کو قتل کر دیاتھا، غزوہ احد میں جب چہر ہ اقدس میں زرہ کی کڑیا کھب گئی تو حضرت ابو عبیدہؓ نے اپنے دانتوں سے نکالیں جس کے نتیجے میں آپ کے سامنے والے دو دانت شہید ہو گئے تھے، حضرت ابو عبیدہ ؓ نے خلافت ابو بکر ؓ کے وقت آپ کی سقیفہ بنی ساعدہ میں سب سے پہلے بیعت کی تھی۔ نبی ؑ نے آپ کو’’ امین الامت ‘‘کے اعزاز سے نوازا، حضرت عمر ؓ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو بعض مصلحتوں کی وجہ سے معزول کر کے ان کی جگہ حضرت ابو عبیدہ ؓ کو مقرر کیا تھا۔ حضرت عمر ؓ کے بقول عرب میں سب سے زیادہ خوبصورت اور خوش اخلاق لوگ تین ہیں (حضرت ابو بکر صدیق ؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت ابو عبیدہ ؓ )

ٓپ حضرت عمر ؓ کے چچا زاد بھائی اور بہنوئی تھے، آپ کے والد گرامی شرک اور بتوں سے نفرت کرتے تھے اور نبی ؑ کے متعلق انہوں نے سن رکھا تھا مگر آپ کی بعثت سے پہلے ہی وہ فوت ہو گئے تو آپ ؓ نے جیسے ہی حضورؐ کی بعثت کے متعلق سنا تو فوری  اسلا م قبول کر لیا، اس وقت آپ کی عمر بیس سال کے قریب تھی، پچاس ہجری کے قریب آپ نے تقریبا اسی سال کی عمر پا کر وفات پائی۔

ٓپ39 سال8ماہ مسند اقتدار پر رہے ان میں سے بیس سال شام کے گورنر اور انیس سال آٹھ ماہ مکمل ملت اسلامیہ کے حکمران کی حیثیت سے گزارے۔٭۔ امیر معاویہ کے باپ کا نام ابو سفیان صخر بن حرب تھا اور ماں کا نام ہند بنت عتبہ تھا۔آپ کا تعلق بنو امیہ خاندان سے تھا۔ ٭۔ امیر معاویہ نے 7 ہجری کو اسلام قبول کیا اور آپ نے تاریخ میں سب سے پہلے ایک بڑا بحری بیڑہ تیار کیا تھاجو سترہ سو بحری جہازوں پر مشتمل تھااور اس کو قبرص کی طرف روانہ کیا تھا۔ آپ ؓ82 سال کی عمر پا کر بروز جمعرات 15 رجب60 ہجری کو فوت ہوئے۔

موصوف سے چالیس روایات مروی ہیں۔آپ یکم شوال43 ہجری کو فوت ہوئے۔عمرو بن العاص ؓ نے21ھ کو مصرفتح کیا تھا۔

ٓپ نے 17 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا اور انہی کے بارے رسول اللہ ﷺ نے غزوہ احد میں فرمایا تھا : کہ سعد تیر چلائو میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ دریائے دجلہ میں گھوڑوں سمیت لشکر اتارنے والے بھی حضرت سعد ہی ہیں، ایرانیوں نے حیرت سے کہا کہ دیوان آمدند، دیوان آمدند۔ آپ سے270 روایات مروی ہیں۔موصوف54 ہجری کو80 سال کی عمر میں مقام عقیق پرفوت ہوئے۔

وہ پہلے شخص ہیں جنہیں محمد رسول اللہ ﷺ کے بعد کعبہ میں سر عام قرآن پڑھنے پر کفار مکہ نے مارا پیٹا تھا۔

کو والی کوفہ وبحرین کہا جاتا ہے آپ سے133 روایات مروی ہیں۔آپ نے 4 ہجری کو اسلام قبول کیا تھا موصوف شعبان 50 ہجری کو70 سال کی عمر میں کوفہ میں رحلت فرما گئے۔

(عبد اللہ بن قیس ) والی یمن ہیں۔ آپ یمن کے اشعر قبیلہ کے سردار تھے، آپ سے360 روایات مروی ہیں ۔

کا لقب محبوب رسول اللہﷺ ہے، آپ یمن میں بنو قضاعہ (بنو کلب)قبیلہ میں پیدا ہوئے اور آپ ؓ کو حضرت خدیجہ ؓ کے بھتیجے حکیم بن حزام ؓ نے چارسو درہم میں مکہ میں عکاظ منڈی سے خریدا تھا۔اور یہی وہ صحابی رسول ہیں جن کا نام قرآن مجید میں آیا ہے۔

انکا تعلق انصار کے قبیلہ خزرج سے تھا جب نبیؐ نے مدینہ میں ہجرت فرمائی ٗتو اس وقت یہ اسلام قبول کر چکے تھے اور ان کو کئی سورتیں بھی یاد تھیں جبکہ اس وقت ان کی عمر صرف گیارہ سال تھی، ہجرت کے بعد نبیؐ نے ان کو اپنا کاتب وحی مقرر کر لیا، حضورؐ کی ہدایت پر انہوں نے یہودیوں کی زبان صرف سترہ دنوں سیکھ لی تھی، سقیفہ بنی ساعدہ میں یہ پہلے انصاری تھے جنہوں نے حضرت ابو بکر ؓ کے انتخاب کی تجویز اور حمایت کی تھی، حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں مدینہ کے قاضی رہے، حضرت عثمان ؓ کے دور خلافت میں بیت المال کے نگران مقرر ہوئے، یہ 45ھ کے کچھ عرصہ بعد فوت ہوئے تھے۔ آپ قراء ت، فقہ اور علم الفرائض میں امتیازی وخصوصی مہارت رکھتے تھے۔

کا لقب تھا۔آپ کو والی بصرہ کہا جاتا ہے۔آپ کی والدہ کا نام ام الفضل لبابہ بنت حارث ہے، آپ سے1660 روایات مروی ہیں، موصوف 68 ہجری کو71 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔

اسماء بنت ابی بکر کے بیٹے تھے، بنو امیہ کی حکومت نے عبد اللہ بن زبیر ؓ کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تھا۔اوران کو انتہائی بے دردی سے شہید کر دیاگیا ۔

کا لقب سیف اللہ تھا، آپ قبیلہ بنو مخزوم سے تعلق رکھتے تھے۔آپ21 ہجری کو حمص میں فوت ہوئے اور حمص شام کا مشہور شہر تھا۔ غزوہ موتہ جو کہ آٹھ ہجری کو ہوا اس وقت حضرت خالد ؓ کو سیف اللہ کا لقب ملا تھا۔حضرت خالد بن ولید ؓفاتح عراق وشام اور عمرو بن العاص ؓ فاتح مصر6 ہجری کے آخر میں یا 7 ہجری کے شروع میں مسلمان ہوئے۔

غزوہ خیبر سے واپسی پر سلام بن مشکم یہودی کی بیوی زینب نے آپؐ کی دعوت بنائی جس میں زہر ملا تھا اور کھانے کی وجہ سے ایک صحابی بشر بن براء شہید ہو گئے تو آپؐ نے زینب کو اس کے عوض قتل کرا دیا تھا

مدینہ میں آپؐ نے پہلا معلم اور داعی حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو بنا کر بھیجا تھاآپ  ؓ مدینہ جا کر سعد بن زرارہ کے ہا ں ٹھہر ے تھے۔

ذوالجناحین کا لقب حضرت علی ؓ کے بھائی جعفر طیار کا تھا جو غزوہ موتہ میں ملا تھا۔ نیز پہلا قافلہ جو حبشہ کی طرف ہجرت کے لئے روانہ ہوا اس کے امیر جعفر بن ابی طالب ہی تھے۔

3 ہجری رمضان المبارک کی 15 تاریخ کو حسن بن علی ؓ پیدا ہوئے تھے۔موصوف کی عمر اس وقت آٹھ سال تھی جب نبیؐ کا انتقال ہوا تھا۔  آپ5 ربیع الاول 50 ہجری کو47 سال کی عمر پا کر مدینہ میں فوت ہوگئے تھے۔

اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے امیر قافلہ جہاد کے حضرت عبد اللہ بن جحش ؓ ہیں ان کو طائف اور مکہ کے درمیان واقع نخلستان میں پڑائو کا کہا۔ نیز اسلامی تاریخ میں پہلا مشرک قتل، قیدی اور مال غنیمت بھی اسی نے حاصل کیا تھا۔ عبد اللہ بن جحش ؓ وہ پہلے عظیم صحابی ہیں جن کو امیر المومنین کے لقب سے پکارا گیا۔

یمامہ کے علاقہ میں بنو حنیفہ قبیلے کے سردار کا نام ثمامہ بن اثال ؓ تھا، آپ وہ پہلے مسلمان ہیں جو بلند آواز سے تلبیہ کہتے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے تھے۔

کا نام خالد بن زید تھا جو بنو نجار قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے، مدینہ میں آپؐ ہجرت کے بعدابو ایوب انصاری کے گھر تقریباً سات ماہ ٹھہرے تھے۔

نے اپنی قبر خود کھودی تھی قبر کھودنے کے تین دن بعد فوت ہوگئے۔

کو راز دان رسول ؐ کا شرف حاصل ہے۔اور زبیر بن عوام کو حواری رسولؐ کہا جاتا ہے۔

کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی تھی یہ ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ کا بھتیجا تھا۔دار الندوہ کی عمارت حکیم بن حزام کی تھی جو انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد ایک درہم میں فروخت کر دی تھی۔

9 ہجری کو مسلمان ہوئے تھے، ام کلثوم ؓ کا انتقال بھی9 ہجری کو ہوا تو ان کو غسل اسماء بنت عمیس ؓ نے دیا اور قبر میں حضرت طلحہؓ نے اتارا تھا۔ رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کا انتقال بھی اسی سال ہوا تھا۔اور پھر اسی سال نجاشی شاہ حبشہ بھی فوت ہوا۔

متوفی92ھ) کو جامع الفنون بھی کہا جاتا ہے۔

کی عمر100 سال تھی اور ان کا لقب ذات النطاقین تھا۔

(متوفی63ھ) کو امام التفسیر کہا جاتا ہے۔

نبی اکرمؐ نے فرمایا :”خذوا القرآن من اربع من ابن مسعود وابی بن کعب، ومعاذ بن جبل وسالم مولی ابی حذیفہ”اور آپؐ نے حضرت معاذ ؓ کے بارے فرمایا : ” اعلمھم بالحلال والحرام معاذ بن جبل” معاذ بن جبل ؓ نے18 سال کی عمر میں اسلام قبو ل کیا، موصوف یمن میں گورنر کی حیثیت سے دو سال رہے۔ موصوف18 ہجری کو 36 سال کی عمر میں اردن کے کنارے پر واقع شہر بیان میں قیام کے دوران طاعون کی بیماری سے شہید ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے زیادہ رحمدل ابو بکر ؓ، احکام الہی کی تعمیل میں سب سے زیادہ سخت عمر بن خطاب ؓ، سب سے زیادہ حیادار عثمان بن عفان ؓ، سب سے زیادہ حلال وحرام کے مسائل جاننے والے معاذ بن جبل ؓ اور سب سے بہتر قاری ابی بن کعب ؓ اور اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح ؓ (آپ کا اصل نام عامر بن عبد اللہ بن جراح )ہیں۔