کتب حدیث کے طبقات
احادیث کی جامع کتابوں کی مختلف مراتب ومنازل میں شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے صحت و قوت کے اعتبار سے کتب حدیث کے پانچ طبقات بنائے ہیں۔حدیث کی چھ کتب صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابوداؤد، سنن نسائی، جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ صحاح ستہ کہلاتی ہیں۔پہلی دو کتابیں صحیح بخاری، صحیح مسلم صحیحین کہلاتی ہیں، جبکہ آخری چار کتابوں سنن ابوداؤد، سنن نسائی، جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ کو سنن اربعہ کہتے ہیں۔ بعض علما موطا امام مالک کو بھی صحیح ستہ کے درجہ میں رکھتے ہیں۔
کتب حدیث کا پہلا طبقہ وہ کتابیں ہیں جن کی جملہ احادیث حجت اور قابل استدلال ہیں بلکہ رتبہٴ صحت کو پہنچی ہوئی ہیں، جو حدیث قوی کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔ اس طبقہ میں تقریباً وہ تمام کتابیں داخل ہیں جو اسمِ صحیح کے ساتھ موسوم ہیں۔ اور بعض ان کے علاوہ ہیں۔ جیسے صحیح بخاری، صحیح مسلم، موطا امام مالک، صحیح ابن خزیمہ ، صحیح ابن حبان ،
وہ کتابیں ہیں جن کی احادیث اخذ و استدلال کے قابل ہیں، اگرچہ ساری حدیث صحت کے درجہ کو نہ پہنچی ہوں اور کسی حدیث کے حجت ہونے کے لیے اس کا رتبہٴ صحت کو پہنچا ضروری بھی نہیں ہے۔ کیونکہ حدیث حسن بھی حجت اور قابل استدلال ہے۔ اس طبقہ میں یہ کتابیں ہیں: سنن ابوداؤد، سنن نسائی، جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ ۔ مسند احمد حنبل بھی اسی طبقہ میں ہے۔ اس لیے کہ اس میں جو بعض روایتیں ضعیف ہیں وہ حسن کے قریب ہیں۔
یہ طبقہ ان کتابوں کا ہے جس میں صحیح، حسن، ضعیف، معروف، شاذ، منکر، خطاء، صواب، ثابت اور مقلوب سب قسم کی حدیث ملتی ہیں۔ اور ان کتابوں کو علما کے درمیان زیادہ شہرت و مقبولیت حاصل نہ ہوئی ہو۔ ان کتابوں کی بعض روایتیں قابل استدلال ملتی ہیں اور بعض ناقابل استدلال۔ جیسے سنن ابن ماجہ ، مسند ابوداؤد طیالسی ، مسند ابویعلی الموصلی، مسند البزار، مصنَّف عبد الرزاق ، ابن شیبہ ، وغیرہ ان حضرات کا مقصد ان تمام روایتوں کو جمع کرنا ہے جو اُن کو مل جائیں، تلخیص و تہذیب،اور قابل عمل روایات کا انتخاب ان کا مقصد نہیں۔
ان کتابوں کا ہے جن کی ہر حدیث پر ضعف کا حکم لگایا جائے گا بشرطیکہ وہ حدیث صرف اس کتاب میں ہو۔ اوپر کے طبقات کی کتب میں نہ ہو، جیسے مسند الدیلمی ، تاریخ بغداد، حلیة الاولیاء اور دلائل النبوة وغیرہ۔
موضوعات کی کتابوں کا ہے، جن میں صرف احادیث موضوعہ ہی ذکر کی جاتی ہیں۔ علما محققین ، محدثین وناقدین نے بہت سی ایسی کتابیں لکھی ہیں جن میں وہ صرف احادیثِ موضوعہ کو تلاش کرکے لائے ہیں تاکہ عام اہلِ علم ان سے باخبر ہوکر دھوکا میں آ نے سے بچیں۔ چنانچہ علامہ ابن الجوزی کی الموضوعات الکبری اس سلسلہ کی مشہور کتاب ہے۔ اور جیسے امام سیوطی کی ”اللآلی المصنوعة فی الاحادیث الضعیفہ“ ملا علی قاری کی ”الموضوعات الکبری“ اور ”المصنوع فی معرفة الموضوع“ وغیرہ
کتب و الفاظ حدیث کی مشہور معاجم
یہ کتاب بہت جامع ہے،امام سیوطیؒ نے اسے حروف تہجی پر مرتب کیا ہے، انہوں نے اپنی کتاب کو تیس کتابوں سے اخذ کیا ہے اور اس میں دس ہزار احادیث موجود ہیں، انہوں نے ہر حدیث کے درجہ اور اس کے ناقل کی طرف بھی اشارہ کیا ہے، یہ کتاب بڑے سائز کی دو جلدوں میں کئی بار شائع ہو چکی ہے اور بہت سے علماء نے اس کی شروحات بھی تحریر کی ہیں۔
موصوف نے اس کتاب میں درج ذیل سات کتابوں میں موجود احادیث کی اطراف کو جمع کیا ہے : موطا امام مالک،صحیح البخاری، صحیح مسلم،سنن الترمذی،سنن النسائی، سنن ابن ماجہ، سنن ابی داود، انہوں نے اس کتاب کو صحابہ کرام کی مسانید کے اعتبار سے ترتیب دیا ہے، اور ہر صحابی کے نام کے مذکورہ کتابوں میں موجود ان احادیث کی اطراف ذکر کی ہیں جو اس صحابی سے منقول ہیں،وہ سب سے پہلے حدیث کا پہلا حصہ ذکر کرتے ہیں پھر اس کی تخریج کرنے والے کا نام اور پھر اس کے حوالہ کے لئے کتاب اور باب کو ذکر کرتے ہیں، یہ کتاب درمیانے سائز کی چار جلدوں میں مطبوع ہے، اس کتاب میں بارہ ہزار تین سو دو اطراف ہیں۔
(Dr. A. J. Vensenk)
یہ انگلش میں تھی، پھر پروفیسر محمد فواد عبد الباقی نے اس کتاب کا عربی میں ترجمہ کیا، یہ کتاب احادیث نبویہ تلاش کرنے کے لئے ایک تفصیلی معجم ہے، جس میں صحیح بخاری، صحیح مسلم، موطا امام مالک، سنن الترمذی، سنن النسائی، سنن ابی داود، سنن ابن ماجہ،سنن الدارمی، مسند زید بن علی، مسند ابی داود الطیالسی،مسند احمد، طبقات ابن سعد، سیرت ابن ہشام اور مغازی الواقدی میں موجود احادیث کی اطراف کا ذکر کیا ہے، اس معجم کو موضوعات پر مرتب کیا گیا ہے اور موضوعات کو حروف تہجی کی ترتیب پر ذکر کیا گیا ہے، وہ کسی موضوع سے متعلق حدیث یا اس کے بعض حصے کو نقل کر تے ہیں اور اس کے ناقل محدث کی طرف اشارہ کرتے ہیں، یہ کتاب بڑے ایڈیشن میں ایک جلد میں مطبوع ہوئی ہے۔
اس کتاب کو مستشرقین کی ایک جماعت نے ترتیب دیا ہے، انہوں نے اس کتاب میں صحاح ستہ، موطا امام مالک، مسند احمد، اور سنن دارمی کی احادیث کے تمام الفاظ کو حروف تہجی کے مطابق ترتیب دیا ہے، اور ہر لفظ کے تحت اس سے متعلقہ احادیث بیان کی ہیں نیز ناقلین کی طرف اشارہ کیا ہے، الفاظ حدیث کی یہ معجم تمام معاجم میں سب سے زیادہ جامع اور آسان ہے کیونکہ اس میں باحث ایک لفظ کے ذریعے پوری حدیث کو تلاش کر سکتا ہے، یہ کتاب بڑے سائز کی سات جلدوں میں مطبوع ہے۔
اس کتاب میں الجامع الصغیر، الجامع الکبیر میں وارد شدہ قولی اور فعلی احادیث کو جمع کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر اضافے بھی کئے ہیں،اور اسے فقہی ابواب کے اعتبار سے ترتیب دیا ہے ، یہ کتاب چار جلدوں میں ہندوستان سے شائع ہوئی۔