سیرت ابن اسحاق کے نام سے معروف اس مشہور کتاب کا اصل نام سیرۃ رسول اللہ ہے جو محمد ابن اسحاق، تابعی کی تصنیف ہے اور آٹھویں صدی عیسوی (دوسری صدی ہجری) میں تصنیف کی گئی۔ اسے اولین سیرت و تاریخ کی کتاب مانا جاتا ہے۔
سیرت ابن ہشام جس کا اصلی نام السیرۃ النبویۃ ہے اور کتاب کے مولف ابو محمد عبد الملك بن هشام بن ايوب حميری ہیں جو ابن ہشام کے نام سے مشہور ہیں۔ یہ کتاب آٹھویں صدی عیسوی (دوسری صدی ہجری) میں تصنیف کی گئی اور اسے اولین سیرت و تاریخ کی کتاب مانا جاتا ہے۔یہ کتاب دراصل سیرت ابن اسحاق کی تلخیص اور تہذیب ہے ،مثلاً اصل کتاب کا کچھ حصہ سیرت سے براہ راست متعلق نہ تھا اس لیے ابن ہشام نے اسے چھوڑ دیا، مشکل الفاظ کے معنی بیان کیے اور بعض واقعات کا اپنی طرف سے اضافہ کیا۔سیرت ابن اسحاق کو بطور سیرت ابن ہشام جو شکل ابن ہشام نے دی وہ اتنی مقبول ہوئی کہ لوگوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا اور اصل کتاب فراموش ہو گئی۔ اب یہی کتاب یعنی سیرت ابن ہشام متداول ہے۔آپﷺ کی سوانح حیات کے لئے سب سے پہلے سیرت کا لفظ ابن ہشام نے استعمال کیا۔ موصوف کا نام عبد الملک ہے آپ حمیر کے قبیلہ سے تھے اور آپ کی وفات213ھ کو ہوئی تھی۔آپ نے ابن اسحاق کی کتاب المغازی کو منقح اور اضافہ کر کے سیرت النبی ﷺ لکھی۔
دراصل سیرت ابن ہشام کی شرح ہے جو عبد الرحمن سہیلی نے کی تھی آپ581ھ کو فوت ہوئے ۔
یہ کتا ب سیر ت کی اصل میں عربی زبان کی ہے جس کا ترجمہ ہدایت اللہ نے کیا ہے اور یہ چار جلدوں میں مطبوع ہے۔ امام ابن کثیر ؒ 701ھ کو بمقام مجدل جو ملک شام کے مشہور شہر بصری کے اطراف میں ہے وہاں پیدا ہوئے، امام صاحب 26شعبان774 ھ کو فوت ہوئے۔
آپکی یہ کتاب بہت ہی مختصر مگر جامع ہے۔ مصنف درعیہ میں پیدا ہوئے اور مصر میں1242ھ کو فوت ہوئے۔
حافظ مغرب ابن عبد البر کے شاگرد ابو محمد علی بن احمد بن سعید المعروف ابن حزم (ف456)نے سیرت پر عربی میں جوامع السیرۃ لکھی۔
شمس الدین ابو عبد اللہ محمد بن بکر بن ایوب سعدالمعروف القیم الجوزیہ (ف751ھ)کی عربی میں کتاب”زاد المعاد فی ہدی خیر العباد” سیرت کے موضوع پر مشہور کتاب ہے۔کتب سیرت میں زاد المعاد کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف حالات اور واقعات کے بیان پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ ہر موقع پر یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آنحضرت کے فلاں قول اور فلاں عمل سے کیا حکم مستنبط ہو سکتا ہے اور آنحضرت کے حالات اور معمولات زندگی میں ہمارے لیے کیا کچھ سامانِ موعظت موجود ہے گویا اس کتاب میں امت کے سامنے رسول کریم کا اسوہ حسنہ اس طرح کھول کر رکھ دیا گیا ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اس سے ہدایت حاصل کر سکے۔یہ قابل قدر کتاب اپنی غیر معمولی دلچسپی اور افادیت کی وجہ سے مصر سے کئی دفعہ چھپ چکی ہی۔ اصل کتاب چار جلدوں میں ہے۔
نور الدین علی بن ابراہیم بن احمد حلبی (ف1044ھ)کی عربی میں مشہور سیرت پر کتاب ہے یہ کتاب اب اردو میں سیرت حلبیہ کے نام سے مشہور ہے۔
سیرت نبوی کے موضوع پر قاضی عیاض( 15 شعبان 476ھ ۔544ھ/ 28 دسمبر 1083ء۔ 1149ء ) کی یہ کتاب معروف اور مقبول عام کتاب ہے۔ مصنف نے کتاب میں رسول پاک کے فضائل، محاسن اور معجزات کو ایسے مؤثر اور دل پزیر پیرائے میں بیان کیا ہے کہ ان کے ایک ایک لفظ سے آنحضرت کے ساتھ انتہائی عقیدت اور محبت ٹپکتی ہے۔ ایک مصری عالم اور ادیب الخفاجی (احمد شہاب الدین الخفاجی متوفی 1069ھ / 1659ء) نے اس کی ایک مبسوط شرح نسیم الریاض کے نام سے لکھی جو چار ضخیم جلدوں میں استنبول اور قاہرہ سے شائع ہو چکی ہے۔اس کی ایک شرح محمد علی القادری نے بھی لکھی جو نسیم الریاض کے مصری ایڈیشن کے حاشیہ پر چھپی ہے۔
المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ سیرت نبوی کے موضوع پر امام قسطلانی ( 851ھ۔ 923ھ / 1448ء۔ 1517ء ) کی مشہور اور مقبول کتاب ہے۔ کتاب دو ضخیم جلدوں میں قاہرہ سے شائع ہو چکی ہے۔اس کی سب سے مفصل شرح علامہ زرقانی نے شرح المواہب اللدنيہ کے نام سے کی جو 8 ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور مصر سے شائع ہو چکی ہے۔ یہ شرح سیرت نبوی کے متعلق ہر قسم کی معلومات کا ایک خزینہ ہے۔
دلائل النبوۃ از ابو بکر احمد بن حسین بیہقی (م 458)
دلائل النبوۃ از ابو نعیم اصفہانی
شمائل ترمذی از امام ترمذی