famous battles in caliphate

عراق پر حملہ سے قبل حضرت خالد بن ولید ؓ والی عراق نے ہرمز کو خط لکھا تھا کہ اسلام قبول کر لو یا ذمی بن جائے تو اس نے یہ خط شاہ ایران کو بھیج کر خود کاظمہ کے مقام پر خیمہ زن ہوکر اسلامی فوج کا انتظار کرنے لگا تو حضرت خالد ؓ نے اسکی فوج پر حملہ کر دیا اور اس کو قتل کر دیا تو اس کے قتل کے بعد ایرانی حوصلے ہار گئے، ایرانیوں کی ایک جماعت نے اس جنگ میں اپنے آپ کو آہنی زنجیروں سے باندھ رکھا تھا تا کہ ان کے دل میں میدان سے بھاگنے کا خیال نہ آئے اس وجہ سے اس جنگ کو جنگ سلاسل (زنجیروں والی جنگ) کہتے ہیں۔

یہ جنگ رومیوں اور مسلمانوں کے درمیان اجنادین مقام پر ہوئی تھی مسلمان مجاہدین کی قیادت حضرت خالد ؓ کے پاس تھی، حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے دور خلافت کی یہ آخری جنگ ہے کیو نکہ اس کی فتح کے بعد آپ ؓ کا انتقال ہو گیا تھا۔

یرموک ایک دریا ہے جو حوازن کی بلند سطح سے نکلتا ہے اور دریائے اردن میں جا ملتا ہے مذکورہ دونوں دریاوں کے درمیان والا ٹکرا میدان یرمو ک کہلاتا ہے۔اس جنگ میں مجاہدین کی تعدا د چوبیس ہزار تھی اور رومیوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار تھی۔مسلمان فوج کا کمانڈر ابتداء میں خالد بن ولید ؓ تھے اور پھر ابو عبیدہ بن الجراح بن گئے، یہ جنگ رومیوں کے خلاف رجب15ھ کو ہوئی تھی۔

حضرت عمر فاروق ؓ کی خلافت میں15 ہجری کو بروز جمعرات، جمعہ اور ہفتہ تین دن ہوئی اس میں مسلمانوں کی تعداد دس ہزار کے قریب تھی جب کہ ایرانیوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب تھی اور ان کے پاس تیس (30) ہاتھی تھے۔ ایرانیوں نے یہ جنگ رستم کی قیادت میں لڑی جب کہ مسلمانوں کے قائد حضرت سعد بن ابی وقاصؓ تھے مگر عین جنگ والے دن ان کو عرق النساء کا دورہ پڑا جس کی وجہ سے وہ نقل وحرکت سے مجبور ہو گئے۔تو اپنی جگہ خالد بن ارفط کو مقرر کیا اور خود خیمہ میں بیٹھ کر کمان کی۔جنگ قادسیہ کے پہلے دن کو یوم ارماث اور دوسرے دن کو یوم اغواث  اور تیسرے دن کو یوم اعماس کہتے ہیں۔

کی فتح کے حوالے سے سب سے پہلے وہاں محاصرہ عمروبن العاص ؓ نے کیا تھا پھر ان کے تعاون میں ابو عبیدہ ؓ بھی پہنچ گئے آخر کا ر رجب16ھ کو حضرت عمر فاروق ؓ نے آکر بیت المقدس کے عیسائیوں سے جانبیہ مقام پر معاہدہ لکھوا یا اور بیت المقدس مسلمانوں کے قبضہ میں ہو گیا۔