برصغیر کے مشہور محدثین
شیخ احمد سرہندی (1624ء)سرہند میں پیدا ہوئے ان کی تدریسی خدمات قابل تعریف ہیں۔
شیخ عبد الحق محدث دہلوی ؒ ( م1642ء)یہ دہلی میں پیدا ہوئے تھے ان کی تدریسی خدمات کے علاوہ مشکوۃ کی فارسی شرح”اشعۃ اللمعات فی شرح المشکوۃ”اور عربی میں “لمعات التنقیح فی شرح مشکوۃ المصابیح”قابل ذکرہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ (1762ء)کی موطا امام مالک کی فارسی شرح”المصفی”اور عربی شرح”المسوی” اور حجۃ اللہ البالغہ قابل ذکر ہیں۔
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ(م1824ء)کی بستان المحدثین اور علم اصول حدیث کا رسالہ”عجالہ نافعہ” قابل ذکر ہے۔
نواب سید صدیق حسن خان (1890ء) آپ کی اردو، عربی اور فارسی کل 222 کتابیں ہیں جن میں زیادہ مشہور عون الباری شرح تجرید بخاری، مسک الختام شرح بلوغ المرام (فارسی) الروضۃ الندیہ شرح درر البہیہ وغیرہ۔
سید نذیر حسین دہلوی ؒ (1902ء)آپ کی معیار الحق اور فتاوی نذیریہ زیادہ مشہور ہیں۔
مولانا شمس الحق ڈیانوی (م1911ء)موصوف کی عون المعبود شرح سنن ابی داود جو چارجلدوں میں مشہور ہے۔
مولانا وحید الزماں (م 1920ء)موصوف نے صحاح ستہ کا اردو ترجمہ کیا ہے۔
مولانا خلیل احمد سہارنپوری ؒ (1927ء)موصوف کی سنن ابی داود کی شرح بذل المجہود فی سنن ابی داود زیادہ مشہور ہے۔
انور شاہ کشمیری(م1934ء)آپ کی العرف الشذی شرح ترمذی مشہور ہے۔
مولانا عبدا لرحمن مبارکپوریؒ (م1935ء) کی تحفۃ الاحوذی شرح جامع ترمذی مشہور ہے۔
مولانا شبیر احمد عثمانی (م1949ء) کی فتح الملہم شرح صحیح مسلم مشہور ہے۔
حافظ محمد گوندلوی ؒ (م1985ء) کی تقاریر صحیح بخاری، شرح مشکوۃ، دوام حدیث مشہور ہیں۔
عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ؒ (م1987ء) کی التعلیقات السلفیہ شرح سنن نسائی، فیض الودودتعلیق علی سنن ابی داود مشہور ہے۔
مولانا محمد علی جانباز کی سنن ابن ماجہ کی عربی شرح انجاز الحاجہ مشہور ہے۔