برصغیر پاک وہند میں جہاد کی تحریک دراصل مجدد الف ثانی نے شروع کر دی تھی پھر اس کو ان کے بعدشاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے جاری رکھا اور ان کے بعد ان کے بیٹے شاہ عبد العزیز ؒ نے در پردہ اسی مشن کو تسلسل دیا اور ان کے بعد ان کے تربیت یافتہ بھتیجے شاہ اسماعیل شہید ؒ اورشاگرد سید احمد شہیدؒنے عروج پر پہنچایا۔6 مئی 1831ء کو بروز جمعہ ضلع ہزارہ میں بالا کوٹ اور مٹی کوٹ کے درمیانی میدان میں تحریک مجاہدین کے کارکنان اور سکھوں کے درمیان خون ریز جنگ ہوئی اور اس جنگ میں تقریبا تین سو غازیوں نے شہادت پائی ان میں سید احمد اور شاہ اسماعیل شہید ؒ بھی شامل تھے۔گویا اس تحریک نے اڑھائی سو سال کام کیا۔
جس دوران برصغیر میں سید احمد شہید ؒ کی تحریک جہاد کا بول بالا تھا اسی عرصہ میں بنگال میں حاجی شریعت اللہ کی زیر قیادت فرائضی تحریک کا آغاز ہو چکا تھا ویسے بھی سید احمد شہید ؒ سے حاجی شریعت اللہ چھ سال بڑے تھے کیونکہ حاجی صاحب1780 ء کو پیدا ہوئے اور سید احمد شہید ؒ 1786ء کو پیدا ہوئے۔حاجی صاحب ضلع فرید پور کے غیر معروف گائوں بند رکھولہ میں پیدا ہوئے تھے۔موصوف کی فرائضی تحریک میں سارا زور فرائض کی ادائیگی پر تھا، گناہوں اور پچھلی زندگی سے توبہ ان کی نئی زندگی کی بنیاد ٹھہری۔اس تحریک کے نام لیو ائوں کو بنگلہ زبان میں توبار کہا جانے لگا اور یہ لفظ توبہ سے نکلا تھا۔ موصوف حاجی شریعت اللہ کی وفات 1840ء کو ہوئی تو ان کے بیٹے حاجی محسن میاں نے قیادت سنبھالی اور ان کو پیار سے دودھو میاں کے نام سے پکارا جاتا تھا۔
مغلیہ خاندان کے تیسرے بادشاہ جلال الدین اکبر (1605-1542)کی مذہبی پایسی اسلام اور مسلمانان ہند کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہوئی، یہ ابتداء میں علماء کا احترام کرتا تھا مگر آہستہ آہستہ اسلام سے متنفر ہو گیا اور نیا کلمہ “لاالہ الا اکبر خلیفۃ اللہ” (العیاذ باللہ العظیم)بنا کر تمام سابقہ الہامی وغیر الہامی ادیان کی اچھایوں کو جمع کر کے نئے دین اکبری کو متعارف کروایااور اسلام کے نام لیوا کو قتل کروانا شروع کر دیا۔
مشہور ہے کہ تحریک اخوان المسلمین ہو یا انیسویں اور بیسویں صدی کی کوئی بھی اسلامی تحریک ہو وہ در اصل سید جمال الدین افغانی کی اتحاد اسلامی (پان اسلامیت) کی تحریک کی خوشہ چیں ہے، 1838ء یا1839ء کو جب سید صاحب ابھی ماں کی گود میں تھے تو دنیائے اسلام کے حالات بہت خراب تھے،1857ء کو ایک سال سید صاحب حرم میں رہے، اور پھر ان کو مصر بھیج دیا گیا،1870ء کو موصوف قسطنطنیہ گئے، پھر دوبارہ1871ء کو مصر گئے، وہاں جب برطانیہ نے 1881ء کو مداخلت کی تو ان کو ہندوستان میں بھیج کر قید کرا دیا گیا کچھ عرصہ بعد جب رہا ہوئے تو امریکہ چلے گئے اور پھر یورپ اور اس کے بعد پیرس آئے مئی 1884ء کو سید صاحب کا رسالہ “العروۃ الوثقی”منظر عام پر آیااس کے کل اٹھارہ نمبر شائع ہوئے تھے، 1885ء کو موصوف کو لندن جانا پڑا اور اس کے بعد آپ 1889ء کوایران آئے، پھر یہاں سے دوبارہ سیاسی حالات کی وجہ سے آپ کو لندن اور وہاں سے قسطنطیہ جانا پڑا اور قسطنطنیہ میں ہی 9 مارچ 1897ء کو رحلت فرما گئے۔ موصوف کی تحریک کو بعد میں ان کے شاگرد خاص مولانا محمد عبدہ (یہ مصر میں1849ء کو پیدا ہوئے اور11 جولائی 1905ء کو اسکندریہ میں فوت ہوئے) نے جاری رکھا اور پھر مولانا عبدہ کے شاگردسید محمد رشید رضا ( یہ 1865ء کو طرابلس الشام (لبنان)میں پیدا ہوئے اور 22 اگست 1935ء کو قاہرہ میں دوران سفر حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے رحلت فرما گئے) نے کسی ناکسی انداز میں جاری رکھا۔
مارچ1928ء کو حسن البناء نے اپنے گھر پرحافظ عبد المجید، احمد الحصری، فواد ابراہیم، عبد الرحمن حسب اللہ، اسماعیل عزا اور ذکی مغربی کی موجودگی میں تحریک اخوان المسلمین کی بنیاد رکھی، موصوف حسن البناء قاہر ہ کے قصبہ محمودیہ میں اکتوبر1906ء کو پیدا ہوئے اور مصر میں12فروری 1949ء کوشہید ہوئے۔حسن البناء کی شہادت کے بعد اس تحریک کواحمد الباقوری نے جاری رکھاپھر اصل قیادت اس تحریک کی حسن الہیضبی کو دی گئی اور اس دور میں مصر کی صدارت کے عہدے پر جمال عبد الناصر تھے شروع میں اخوان المسلمین اور حکومت کے معاملات ٹھیک چلتے رہے مگر1965ء کو جمال عبد الناصر نے اس تحریک کو کچلنا شروع کر دیا اور اسی سال 8 نومبر1965ء کو حسن الہیضبی کا انتقال ہو گیا، سید قطب شہید ؒ (1906-1966ء)کا تعلق بھی مصر سے تھا آپ امریکہ میں تھے جب حسن البناء کی شہادت کی خبر سنی اور اس کے بعد 1953ء کو آپ نے ملازمت چھوڑ کر تحریک اخوان میں شرکت کی اور اگلے سال جمال عبد الناصر نے گرفتار کروا دیا تو موصوف قطب کو دس سال کے بعد عراق کے صدر عبد السلام عارفی کی خصوصی سفارش سے 1964ء کو رہا کر دیا گیا، موصوف نے جیل ہی میں اپنی مایہ ناز تفسیر”فی ظلال القرآن”مکمل کی، پھر اسی جمال عبد الناصر نے موصوف سید قطب کو29 اگست 1966ء کو پھانسی دے کر ختم کر دیا۔اس کے بعد شیخ عمر تلسمانی نے اس تحریک کوسنبھالا، جب 1954 میں جمال عبد الناصر خود صدر اور وزیر اعظم بنا تو اس نے کئی اخوانیوں کو گرفتار کروایا تھا ان میں شیخ عمر تلسمانی بھی تھے جو تقریبا 17 سال جیل میں رہے اور پھر جب جمال عبد الناصر1970ء کو فوت ہوا تو اس کے بعد انور السادات نے انکو کئی ساتھیوں سمیت رہا کیا پھر 1971ء سے تحریک اخوان المسلمین کی قیادت ان کے ہاتھ میں آئی اور 1987ء تک کام جاری رکھا، ان کے بعد سید محمد حامد ابو النصر نے قیادت سنبھالی۔ اس تحریک کے اہم مقاصد یہ ہیں : ۱۔ اسلامی تعلیمات سے روشناسی، ۲۔ مسلمانوں میں خود اعتمادی، ۳۔ اسلام کامل ترین نظام حیات، ۴۔ فحاشی وعریانی کے سیلاب کی روک تھا م۔اسی تحریک میں شعبہ خواتین کی نگران معروف عالمہ زینب الغزالی (1917-2005ء) تھیں۔ جنہوں نے خواتین کی رگوں میں اس تحریک کو پیوست کر دیا تھا۔تحریک اخوان المسلمون کے امیر کو مرشد عام کہا جاتا ہے تو قیام تحریک سے تاحال ان کے مرشد عام یہ ہیں : سب سے پہلے اس جماعت کے بانی امام حسن البناء شہید ؒ 1928-1949ء،پھر احمد الباقوری 1949ء تا 1951، پھر تیسرے مرشد عام حسن الہیضبی 1951ء تا 1972ء، پھر چوتھے مرشد عام شیخ عمر تلسمانی1972ء تا 1986ء، پھر سید محمد حامد ابو النصر 1986ء تا1996ء، پھر مصطفی مشہوری1996ء تا 2002ء، پھر مامون الہیضبی 2002ء تا2004ء، پھر محمد مہدی عاکف2004ء تا2010ء اور اس کے بعد 2010 ء جنوری سے لے کر تاحال محمد بدیع الدین مرشد عام کی حیثیت سے قیادت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
انیسویں صدی میں لیبیا کے جنوبی صحرائی علاقے میں سنوسی تحریک کا آغاز ہوا، جس کے بانی سید محمد ادریس بن علی سنوسی (1787-1859ء)ہیں ان کی وفات کے بعد سید مہدی (1844-1902)نے قیادت کو سنبھالا۔ان کے بعد تحریک کی قیادت سید احمد شریف (1873-1933ء )نے کی، تو انہوں نے 1910ء کو قیادت سید محمدکو سونپی، پھر ان کے بعد سید مہدی کے بیٹے محمد ادریس سنوسی کو قیادت دی گئی موصوف1969ء کو یونان کے دورے پر تھے کہ فوج نے بغاوت کر دی جس کے نتیجہ میں پھر کرنل معمر قذافی لیبیا کے پہلے صدر بنے۔اس تحریک کے اہم مقاصد میں خالصۃًقرآن وسنت کے احکام کی روشنی میں عالم اسلام کا مکمل روحانی ارتقاء یعنی اسلامی نظام کا نفاذ تھا۔
مسلم ملک سوڈان میں بھی اصلاحی تحریک چلی تھی جس کے بانی محمد احمد سوڈانی تھے، ان کے بعد خلیفہ عبد اللہ نے قیادت سنبھالی اور ان کے بانیوں میں ڈاکٹر حسن ترابی کا نام بھی ہے۔
الجزائر میں عبد الحمید بن بادیس (متوفی 1940ء)کی وطنی تحریک جو سنوسی تحریک کی طرح ایک اصلاحی تحریک تھی اور بالآخر ۱۹۵۴ء میں الجزائر کی آزادی پر منتج ہوئی۔
کے بانی بدیع الزماں نورسی (پیدائش1873ء)ہے یہ تحریک زیادہ تر ترکی میں کامیاب ہوئی۔جبکہ تحریک سنوسی کے بانی محمد ادریس (پیدائش1787ء)ہے۔اور مہدوی تحریک کے بانی محمد احمدالمعروف مہدی سوڈانی ہے۔ نیز ترکی میں احیائے اسلامی کے حوالے سے پروفیسر نجم الدین اربکان نے محنت کی۔
کے بانی مولانا ابو الاعلی مودودی ہیں انہوں نے اس جماعت کی بنیاد پاکستان بننے سے قبل 26اگست 1941ء کولاہور میں رکھی۔اس جماعت کے پہلے بانی مولانا مودودی ؒ نے26 اگست1941ء سے لیکر 4نومبر 1972ء تک قیادت کی، پھر میاں طفیل مرحوم نے نومبر 1972ء سے اکتوبر 1987ء تک قیادت کی، پھر قاضی حسین احمد نے اکتوبر1987ء سے اپریل2009ء تک قیادت کی، پھر سید منور حسن نے اپریل2009ء تا مئی 2014ء تک قیادت کی اور اب جون2014ء سے تا حال سراج الحق صاحب قیادت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اس جماعت کا نمائندہ رسالہ ترجمان القرآن کے نام سے ماہنامہ جاری و ساری ہے۔
رابطہ عالم اسلامی (World Muslim League)کو 1962ء کو مکہ میں عمل میں لایا گیا۔اس کے تحت پہلی کانفرنس1974ء کو مکہ میں ہوئی جس میں140 وفود نے شرکت کی۔
(world Muslim congress) کے تحت سلطان بن مسعود نے1926ء کو مکہ میں پہلی کانفرنس بلائی۔ اس کی ایک کانفرنس 1951ء کو نوبزادہ لیاقت علی خان کی محنت سے پاکستان میں بھی ہوئی تھی۔