(یہ عبرانی زبان کے لفظ آدما سے بنا ہے جس کا معنی مٹی یا زمین ہے)حضرت آدم ؑ کو ہر علاقہ کی مٹی کی آ میزش سے بنایا گیا تھا جب ان میں روح پھونکی تو سب سے پہلے انہوں نے چھینک ماری اور جب فرشتوں کے سامنے پیش کیا گیا تو سب سے پہلے انہوں نے سلام کیا،ایک روایت کے مطابق حضرت آدمؑ جنت میں سو سال رہے تھے اور ابن کثیر کے بقول چالیس سال چار ماہ جنت میں رہے تھے، مشہور روایت کے مطابق حضرت آدمؑ کو ہندوستان میں اور حضرت حوا کو جدہ میں اتارا گیا تھا۔
حضرت آدمؑ جمعہ والے دن پیدا ہوئے اور جمعہ والے دن ہی ہزار سال کی عمر گزار کر فوت ہوئے ان کے لیے کفن اور خوشبو فرشتے جنت سے اللہ تعالی کی اجازت سے لے کر آئے اور فرشتوں نے ہی غسل دیا، کفن پہنایا، جنازہ پڑھا یااور لحد قبر میں دفنایا اور ان کی اولاد کو غسل اور دفنانے کا طریقہ بتایا، مشہور روایت کے مطابق ان کو بیت المقدس میں دفنایا گیا حضرت آدم ؑکی وفات کے ایک سال بعد حضرت حوا ؑوفات پاگئیں تھیں، قصص الانبیا میں ابن کثیرؒ نے یہ بات درج کی ہے کہ حضرت آدم ؑکی زندگی میں ان کی اولاد، پوتوں اور نواسوں اور ان کی اولاد کی تعداد چار لاکھ تک پہنچ چکی تھی ۔
حضرت آدمؑ کے نمایاں اعزازات (1) اللہ تعالی نے خود اپنے ہاتھ سے بنایا (2) اپنی روح ان کے مجسمے میں پھونکی (3) فرشتوں سے ان کو سجدہ کروایا (4)مختلف چیزوں کے نام سکھلائے (5) جنت میں ٹھہرایا (6) اللہ تعالی نے فرشتوں سے غسل، کفن اور جنازہ کروا کر دفنانے کا اہتمام کروایا۔
حضرت آدم ؑ کا ذکر قرآن مجید کی آٹھ سورتوں میں 25دفعہ آیا ہے۔
ہابیل کے قتل کے بعد اللہ تعالی نے حضرت آدمؑ کو شیث ؑ بیٹا عطا کیا جو کہ ان کی اولاد میں مشہورترین نبی تھا، ان پر حدیث کے مطابق پچاس صحیفے نازل کیے گئے تھے۔
حضرت آدم ؑ کے بعد دوسرے نبی حضرت شیث ؑ اور تیسرے نبی حضرت ادریسؑ تھے جن کا اصل نام خنوخ تھا قرآن میں بھی ان کا ذکر “صدیقًا نبیًا” سے کیا گیا ہے چوتھے آسمان پر ان کی روح کو قبض کیا گیا تھا۔
(نوح کا لغوی معنی گریہ زاری کرنے والا ) یہ حضرت ادریس ؑ کے پڑپوتے تھے اور حضرت آدم کی وفات کے 126سال کے بعد پیدا ہوئے تھے، قرآن مجید میں ان کا کئی مقامات پر ذکر آیا ہے، یہ زمین پر پہلے رسول آئے ہیں جس کا ذکر روایات میں موجود ہے، حضرت نوحؑ کی کشتی کی لمبائی چوڑائی میں اختلاف ہے مگر اونچائی تیس ہاتھ یعنی 45فٹ کے قریب تھی اور یہ تین منزلوں پر مشتمل تھی سب سے اوپر والی میں پرندے، درمیان والی میں انسان اور سب سے نچلے حصے میں چوپائے اور درندے تھے۔
حضرت قتادہ ؓ کی روایات کے مطابق لمبائی تین سو ذراع (ہاتھ)یعنی 450 فٹ کے قریب تھی اور پچاس ذراع یعنی پچھتر فٹ چوڑی تھی، اس کشتی میں ہر چیز کا جوڑا جوڑا سوار کیا گیا تھا، اس کشتی میں مشہور روایت کے مطابق تقریبًا 80افراد عورتوں سمیت سوار ہوئے تھے، کشتی میں سب سے آخر میں گدھاسوار ہواتھا۔کشتی میں رجب کی دس تاریخ کو سوار ہوئے اور 150دن کے سفر کے بعد محرم کو اترے تھے اور بعض روایات کے مطابق تقریباًایک سال کشتی میں گزارا تھا۔حضرت نوح ؑ کی قوم پر آنے والا عذاب کی شکل میں پانی سطح زمین سے تقریبًاپندرہ ذراع یعنی تقریبا 22 فٹ بلند تھا۔
حضرت نوح ؑکے تین بیٹے (سام، حام اوریافث ) مسلمان تھے اور ایک بیٹایام (ایک قول کے مطابق اس کا نام کنعان تھا )غیر مسلمان تھا، انہی تین بیٹوں کے حوالے سے روایت ہے کہ سام ابوالعرب ہے، حام ابوالحبش، اور یافث ابوالروم ہے روم کو آج کل یونان کہتے ہیں اس کے علاوہ اور بھی اقوال موجود ہیں۔
حضرت نوح ؑ نے950 سال تبلیغ کی مگر 80لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا ، قوم نوح میں مشہور بت ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر تھے۔آپ کی قوم پر پانی کا عذاب آیا تھا اور آپ کی کشتی جودی پہاڑ (جو کہ موجودہ ترک میں ہے)پر آکر ٹھہری۔اور آپ ؑ کو ہی آدم ثانی کہا جاتا ہے۔ حضرت نوحؑ کا نام قرآن مجید میں43مرتبہ آیا ہے، آپﷺ ہی کشتی کے موجد ہیں ۔قرآن مجید میں آپ کو اول المرسلین بھی کہا گیا ہے، آپؑ نے کفار کے لئے بدعا 3دفعہ کی تھی۔
تفسیر ابن کثیر میں ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت نوح ؑ کو480سال کی عمر میں رسالت ملی،950سال تبلیغ کی اور طوفان کے بعد 350سال زندہ رہے اس طرح کل عمر1780سال زندہ رہے اور ان کی قبر مسجد حرام کے پاس ہے۔
یہ حضرت نوح ؑکے بیٹے سام کے پڑ پوتے تھے یہ عمان اور حضر موت کے درمیانی علاقہ یمن کے ریگستانوں (احقاف )میں رہتے تھے اور ان کی قو م عاد تھی، ان کا ذکر بھی قرآن میں مختلف مقامات پر آیا ہے، طوفان نوح ؑکے بعد سب سے پہلے بتوں کی پوجا قوم عاد نے شروع کی تھی۔قوم عاد پر مسلسل سات راتیں اور آٹھ دن تیز ہوا اور سیاہ بادلوں کا عذاب آیاتھا۔حضرت ھود ؑکی قوم کو ہی عاد اولیٰ کہا جاتا ہے۔دمشق یا یمن کے علاقہ میں حضرت ھود ؑ کی قبرموجود ہے ۔
یہ حضرت نوح کے بیٹے سام کی نسل سے ثمود کے پوتے تھے اور ثمود ان کی قوم اور قبیلے کا نام بھی متعارف ہوا ہے یہ حجر جو کے حجاز اور تبوک کے درمیان واقع ہے وہاں رہتے تھے قوم عاد کے بعد اس قوم نے بتوں کی پوجا کی، اللہ نے اس قوم میں معجزہ کے طور پر اونٹنی کو بھیجا مگر اس بدبخت قوم نے اسکو قتل کردیا۔ (حضرت صالح ؑ کا ذکر قرآن مجید میں آٹھ مقامات پر ہے )
حضرت صالحؑ ان کی قوم اور اونٹنی کا قرآن مجید میں کئی دفعہ ذکر آیا ہے، اس اونٹنی کو بعد میں قدار بن سالف نے قتل کیا تھااس کے ساتھ آٹھ لوگ تھے ،مشہور روایت کے مطابق حضرت ھود ؑ اور صالح ؑپھر ان دونوں نبیوں کی قومیں (عاد اور ثمود )عرب کہلاتی ہیں حضرت صالحؑ کی قوم ثمودنے جب اونٹنی کو قتل کردیا تو اس کے تین دن (جمعرات، جمعہ، ہفتہ )کے بعد ان پرعذاب آگیا آسمان کیطرف چیخ اورزمین کیطرف سے زلزلہ کا عذاب آیا۔
ٓپ ؑ حضرت محمد ﷺ سے تقریبا 2585سال پہلے آئے تھے، قرآن مجید میں آپ کا ذکر 69 مرتبہ آیا ہے )حضرت ابراھیم ؑبھی حضرت نوح ؑ کے بیٹے سام کی نسل سے تھے حضرت ابراھیم ؑکی والدہ کا نام بونا/ امیلۃتھااور باپ کا نام بائبل کے مطابق تارخ اور قرآن کے مطابق آزرتھا، تارخ کی جب عمر پچھتر سال ہوئی تب ان کے ہاں ابراھیم، ناحور اور ھاران تین بیٹوں کی پیدائش بابل کے علاقہ میں ہوئی، ھاران کے بیٹے کا نام حضرت لوطؑ تھا۔ بابل کے علاقہ میں رہے پھر کنعانیوں کے علاقہ میں چلے گئے تھے یہ بیت المقدس کا قریبی علاقہ ہے۔ اہل حران ستاروں اور بتوں کی پوجا کیا کرتے تھے۔حضرت ابراھیم ؑاور ان کے اہل وعیال کا قرآن میں کئی مقامات پر ذکر آیا ہے۔حضرت ابراھیم ؑکا بابل بلکہ پوری دنیا کے بادشاہ نمرود کے ساتھ مناظرہ ہواتھا نمرود کی حکومت تقریباًچارسوسال رہی تھی۔حضرت ابراہیم ؑ پر کل دس صحائف اترے تھے۔ سب سے پہلے یہ تین کام ختنہ، مہمان نوازی اور شلوار کا استعمال حضرت ابراہیم ؑ نے ہی کیا تھا۔
حضرت ھاجرہ ؑکے بطن سے جب حضرت اسماعیلؑ کی ولادت ہوئی تو حضرت ابراھیم ؑ کی عمر86سال تھی اور ان کی ولادت کے تیرہ سال بعد حضرت سارہ ؑکے ہاں حضرت اسحاق ؑ پیدا ہوئے حضرت سارہ ؑ ملک شام میں127 سال کی عمر میں فوت ہوئی تھیں، حضرت ابراھیم ؑ کو اسحاق ؑ کی ولادت کی خوشخبری دینے کے لیے تین فرشتے حضرت جبرائیلؑ، میکائیلؑ، اور اسرافیل ؑآئے تھے اور یہی بعد میں لوط ؑکی قوم پر عذاب لے کر آئے۔
حضرت ابراھیم ؑ175سال کی عمر میں فوت ہوئے تھے اور بعض جگہ 200سال عمر درج ہے۔ ابو القاسم السہیلی نے حضرت ابراھیم ؑکی چار بیویوں اوران کی اولاد کا ذکر کیا ہے۔حضرت ھاجرہ ؑسے ایک بیٹا اسماعیلؑ، حضرت سارہ ؑسے ایک بیٹا اسحاق ؑپھر قنطورا سے چھ بیٹے اور اس کے بعد حجون سے پانچ بیٹے تھے۔
یہ سدوم کے علاقہ میں نبی کی حیثیت سے مبعوث ہوئے تھے جو کہ اردن کے علاقہ میں تھا، سدوم سمیت چار مزید بستیاں( عمورہ، ادومہ، ضبییم اور بیلا ) ہموار شہر(Cities of the plain)کے نام سے مشہور تھیں، مگر عذاب کی وجہ سے یہ پانچوں بستیاں تباہ ہو گئیں اور اب ان کے آثار (Dead Sea) میں پائے جاتے ہیں۔ آپ ؑ پر ایمان صرف ان کی دو بیٹیاں لائی تھیں، آپ ؑ کی قوم پر نوکدار پتھروں کی بارش کی صورت میں عذاب آیا تھا۔
قرآن مجید میں اکثر مقامات پر حضرت لوط ؑ کے قصہ کے بعد آپ ؑ کا قصہ ذکر کیا گیا ہے، یہ مدین کی طرف نبی کی حیثیت سے مبعوث ہوئے جو کہ شام ہی کا ایک علاقہ تھا، اہل مدین دراصل حضرت ابراہیم ؑ کے بیٹے مدین کی نسل سے تھے آج کل مدین کا نام معان ہے، آپ ؑ کی قوم”ایکہ”درخت کی پوجا کرتی تھی اور اس کے علاوہ ڈاکہ زنی، ناپ تول میں کمی کی برائی میں بھی مبتلا تھے، آپ ؑ کی قوم پر زلزلہ اور بادل وچنگھاڑ کا عذاب آیا تھا اور آسمان سے آگ کے انگارے بھی برسائے گئے۔قرآن میں کل آپ ؑ کا نام گیارہ دفعہ استعمال ہوا ہے، آپ ؑ کو فصاحت وبلاغت کی وجہ سے خطیب الانبیاء کا لقب دیا گیا تھا۔اصحاب مدین اور اصحاب الایکۃ در اصل ایک ہی قوم کے دو نام ہیں اور یہ فرق جگہ اور قبیلہ کی وجہ سے ہے۔
حضرت یوسف ؑ پہلے کنعان اور اس کے بعد مصر کے علاقے میں رہے، جب آپ کو کنویں میں ڈالا گیا تو آپ کی عمر سترہ سال تھی اور کنویں میں آپ تین دن رہے۔اورپھر اٹھارہ سال باپ سے جدا رہنے کے بعد ملاقات ہوئی تھی، آپ ؑ حضرت ابراہیم ؑ کے پڑپوتے تھے اور یعقوب ؑ کے بیٹے تھے، حضرت یعقوب ؑ کے بارہ بیٹوں میں صرف حضرت یوسف ؑ نبی بنے تھے، حضرت یعقوب ؑ کی اولاد کو ہی بنی اسرائیل کہا جاتا ہے، حضرت یوسف ؑکی کل عمر ایک سو بیس سال تھی۔قرآن مجید کی چھبیس آیات میں حضرت یوسف ؑ کا ذکر آیا ہے اور 25مرتبہ سورہ یوسف میں آپ کے نام کا ذکر آیا ہے۔ اور کل قرآن مجید میں 27مرتبہ نام آیا ہے۔
یہ حضرت یعقوب ؑ بن اسحاق کے بھائی عیص کا پڑپوتا تھا اور روم کے علاقہ میں نبی تھے، حضرت ایوب ؑ مشہور روایت کے مطابق ستر سال کی عمر میں مسلسل اٹھارہ سال بیمار رہے تھے جب ان کی آل اولاد اور مال سب کچھ تباہ ہو گیا تھا پھر اس آزمائش کے بعد ستر سال زندہ رہے اور اللہ تعالی نے سب کچھ پہلے سے کئی گناہ زیادہ دے دیا۔
موصل کے علاقہ نینوی میں اللہ تعالی نے حضرت یونس ؑ کو نبی کی حیثیت سے بھیجا، جتنی بھی قوموں پر عذاب آیا ان میں سے صرف ان کی قوم سے عذاب ٹل گیا تھا، آپ ؑ جب اپنی قوم سے ناراض ہو کر گئے تو مچھلی کے پیٹ میں تین دن رہے تھے۔
یہ حضرت یوسف ؑ کے بھائی لاوی بن یعقوب ؑ کے بیٹے عازر کے پڑپوتے تھے، یہ شروع میں مصر میں ہی رہے تھے، ایک دفعہ حضرت موسی ؑ سے ایک قبطی مصر میں قتل ہو گیا جس کی وجہ سے وہ مصر چھوڑ کر مدین حضرت شعیب ؑ کے پاس چلے گئے، واضح رہے کہ یہ قوم شعیب /اصحاب الایکۃ کی تباہی کے بعد کا واقعہ ہے، کوہ طور پر چالیس دن ٹھہرے تھے، ان میں ذوالقعدہ کا مہینہ اور ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن تھے۔ آپ ؑکی والدہ کانام یوحانذ تھا اور بیو ی کا نام صفورا بنت شعیب تھا، آپ کے خلاف قتل کی سازش کی اطلاع آپ کو حزقیل نے دی تھی، آپ کی کل عمر 120 سال تھی۔قرآن مجید کی36سورتوں میں آپؑ کا نام 136 دفعہ آیا ہے اور سورہ اعراف میں 21مرتبہ آیا ہے۔
حضرت عیسیؑ یا یسوع مسیح، مسیحی مذہب کے بانی ہیں، مسیحی عقائد کے ایک بڑئے گروہ کے مطابق آپ خدا کے بیٹے اور خدا ہیں، آپ ؑ بیت اللحم کی رہائشی حضرت مریم ؑ کے بطن سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے، آپ ؑ کا یوم پیدائش 25دسمبر کو منایا جاتا ہے، آپ تبلیغ کے لئے فلسطین، دیکا پولس، گلیل، سامریہ اور دریائے اردن کے پار گئے، پھر جب یروشلم گئے تو وہاں کے یہودیوں نے کفر کا فتوی اور الزام لگا کر گرفتار کروایا اور رومی حاکم پیلاطوس کے ذریعے آپ کو صلیب پر مصلوب کروایا گیا۔ اور مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق اللہ تعالی نے آپ کواوپر آسمان کی طرف اٹھا لیا اور قرب قیامت ان کو زمین پر اتارا جائے گا۔ حضرت عیسی ؑ کا ذکر قرآن مجید میں آپ کے نام کے ساتھ35مرتبہ آیا ہے۔