آنحضرت ﷺکی وفات کے بعد اس اسلامی مرکزیت کو برقرار رکھنے کے لیے آپ ﷺکے جانشین مقرر کرنے کا جو طریقہ اختیارکیا گیا اسے خلافت کہتے ہیں پہلے چار خلفاء ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ، علیؓ کے عہد کو خلافت راشدہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور اس کا دورانیہ 30سال کا ہے۔
حضرت علی ؓ کی شہادت کے بعد شام کے حاکم حضرت امیرمعاویہؓ حکمران بن گئے تو اس طرح یہ خلافت ملوکیت میں بدل گئی تو اب خلیفہ کا چناو موروثی ہونے لگا عالم اسلام پر تقریبابانویں92 سال تک بنو امیہ نے حکومت کی جن کا دارالخلافہ دمشق رہا۔
بنو امیہ کے بعد بنو عباس برسر اقتدار پر آئے اور دارالخلافہ بغداد تھا بنو عباس کی حکومت کا خاتمہ منگول فاتح ہلاکو خان کے ہاتھوں ہوا، بنو عباس نے تقریبا791سال حکومت کی، ان کے کل 37 حکمران برسر اقتدار میں آئے۔
یہ خلافت عباسیہ کے خاتمے کے بعد شمالی افریقہ کے شہر قیروان میں قائم ہوئی اس سلطنت کا بانی عبید اللہ مہدی تھا ان کا تعلق آپ ؐکی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ کے خاندان سے تھا تو اس مناسبت سے نام بھی فاطمی رکھا۔
اسلامی حکومت میں سب سے زیادہ طاقت ور اور دیر پا خلافت عثمانیہ تھی، اس کے حکمران ترک تھے، خلافت عثمانیہ کو آخر کار کمال اتاترک نے 1924ء میں ختم کر دیا، خلافت کو ختم کر کے ترکی میں جمہوری حکومت قائم کر دی گئی
اسلامی تاریخ میں چند دیگر خلافتوں کا تذکرہ بھی آتا ہے، مثلاً اندلس کی خلافت امویہ اور مراکش کی خلافت موحدین قابل ذکر ہیں۔ عثمانی خلافت کے خاتمہ کے بعد احیاء خلافت کی مناسبت سے جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی ؒ اور اخوان المسلمون کے بانی شیخ حسن البناء اورتنظیم اسلامی کے بانی ڈاکٹر اسرار احمد کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔