الفوز الکبیر از شاہ ولی اللہ
اصول تفسیر کے موضوع پر بنیادی کتاب مولانا شاہ ولی اللہ دہلوی4 شوال 1114ھ بمطابق 21فروری 1703ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام قطب الدین احمدتھا آپ 1176ھ کو بمطابق20 اگست1762ء کو فوت ہوئے۔
الفوز الکبیر پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ ان پانچ ابواب سے کتاب کی اہمیت وجامعیت کا اندازہ بہ آسانی لگایا جاسکتا ہے۔ وہ پانچ ابواب مع اردو ترجمہ بالترتیب درج ذیل ہیں۔
الباب الأول: في بیان العلوم الخمسة التي يدل عليها القرآن العظیم نصاً، وكأنّ نزول القرآن بالإصالة كان لهذا الغرض (ترجمہ: باب اوّل: ان پانچ علوم کے بیان میں ہے، قرآن عظیم جن پر باعتبار نص کے دلالت کرتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اصلا قرآن عظیم کا نزول اسی مقصد کے ہوا ہے)
الباب الثاني: في بیان وجوہ الخفاء في معاني نظم القرآن بالنسبة إلى أهل هذا العصر، وإزالة ذلك الخفاء بأوضح بيان (ترجمہ: باب دوم: اپنے زمانے کے لوگوں کے اعتبار سے، ان دشواری کے وجوہات کے بیان میں ہے جو نظم قرآن کے معانی میں پیش آتی ہے اور نہایت وضاحت کے ساتھ اس دشواری کو حل کرنے کے بیان میں ہے)
الباب الثالث: في بيان لطائف نظم القرآن، وشرح أسلوبہ البدیع، بقدر الطاقة والإمکان (ترجمہ: باب سوم: (انسانی) طاقت اور امکان کے بقدر نظم قرآن کے لطائف اور اس کے انوکھے اسلوب کی وضاحت کے بیان میں ہے)
الباب الرابع: في بیان مناهج التفسير، وتوضیح الاختلاف الواقع في تفاسير الصحابة والتابعين۔ (ترجمہ: باب چہارم: تفسیر کے طریقوں اور صحابہ وتابعین کی تفاسیر میں واقع ہونے والے اختلاف کی وضاحت کے بیان میں ہے)
الباب الخامس: في ذكر جملة صالحة من شرح غریب القرآن، وأسباب النزول التي یجب حفظها علی المفسر، ويمتنع ویحرم الخوض في كتاب اللہ بدونها (ترجمہ: باب پنجم: قرآن کریم کے غریب (دشوار فہم الفاظ) کی تشریح کی وافر مقدار اور ان اسباب نزول کے بیان میں ہے جن کو مفسر کے لیے یاد کرنا ضروری ہے۔ ان کےبغیر قرآن کریم میں غور وخوض کرنا ممنوع اور حرام ہے)
موصوف نے اپنی اس کتاب کے باب اول میں علوم خمسہ کا ذکر کیا ہے:
اول۔ علم الاحکام (قرآن مجید نے مختلف احکام بیان کئے ہیں، یہ احکام عقائد، عبادات اور معاملات کے بارے میں ہیں،اس میں شاہ ولی اللہ ؒ نے واجب، مندوب، مباح، مکروہ اور حرام وغیرہ کا بھی ذکر کیا ہے)۔
دوم۔علم المخاصمہ (مخاصمہ کا لفظ باب مفاعلہ سے ہے اس کے لفظی معنی دو فریقوں کا یا دو افراد کا آپس میں بحث وتمحیص اور مناظرہ کرنا ہے، اصطلاحی معنی یہ ہے کہ قرآن مجید نے بعض باطل مذاہب کے عقائد کا خاکہ بیان کیا ہے اور ان کے غلط عقائد کا رد کیا ہے اور ان کی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے اسے اصطلاح میں مخاصمہ کہتے ہیں، قرآن میں مخاصمہ مسلمانوں کا یہود، نصاری، مشرکین اور منافقین کے ساتھ ہے)۔
سوم۔علم التذکیربآلاء اللہ(آلاء اللہ سے مراد اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتیں ہیں، قرآن مجید میں اللہ تعالی کے وجود، اس کی وحدانیت، اس کی صفات کے صحیح ادراک کے لئے انسان اور کائنات کی تخلیق اور ان کے نظام حیات کے استدلال کو شاہ ولی اللہ نے تذکیر بآلاء اللہ کا نام دیا ہے)
چہارم۔ علم التذکیر بایام اللہ(اللہ تعالی کے بیان کردہ اور تخلیق کردہ واقعات و حالات کا علم ہے جس میں ان تمام واقعات کا بیان موجود ہے جو اطاعت شعار بندوں کے انعام اور نافرمان بندوں کی سزا کے سلسلے میں پیش آئے ہیں)
پنجم۔ علم التذکیر بالموت وما بعد (موت اور موت کے بعد پیش آنے والے واقعات کا علم )کا ذکر کیا ہے