Introduction of Religions

مذاہب عالم کا تقابلی مطالعہ کا آغاز قرآن مجید کے نزول کے بعد شروع ہوا۔تقابل ادیان علم کلام کی ایک قسم ہے۔اس پر بحث، مناظرہ، مطالعہ اور لکھنے کا رواج خلیفہ مامون الرشیدؒ کے دور میں شروع ہوا۔

علامہ محمد بن عبد الکریم شہرستانی ؒ کی تقابل پر دو اہم کتب ہیں :1۔ تلخیص الاقسام لمذاہب الانام،2۔ الملل والنحل۔ موصوف ملل کی وجہ سے زیا دہ مشہور ہیں۔اس کتاب کے دو حصے ہیں ایک میں اسلامی فرقوں کا ذکر ہے اور دوسرے میں تمام مذاہب کا۔

ابن حزمؒ کی مشہور کتاب “الفصل فی الملل والاھواء والنحل”ہے۔

محمد قاسم نانوتوی ؒنے بھی تقابل ادیان کے موضوع کی مناسبت سے “قبلہ نما” کتاب لکھی۔

چوہدری نواز کی کتاب مذاہب کا تقابلی مطالعہ ہے۔

مولانا ثناء اللہ امرتسری ؒ نے “حق پر کاش”لکھی جو کہ سیتارتھ پر کاش کا رد ہے، سوامی دیانند (1884ء ) نے اپنی مشہور کتاب ستیارتھ پر کاش میں قرآن مجید پر ایک سو انسٹھ159 اعتراض کئے تھے۔

آریائی مذاہب یہ ہیں: i۔ ہندو مت، ii۔ جین مت، iii۔زرتشت، iv۔ سکھ۔

منگولیا کے مشہور مذاہب بدھ دھرم، کنفیوشزم، تاوازم اورشنٹوازم ہیں

عربو ں اور ہندوستانیوں میں قدر مشترک بت پرستی اور غیر اللہ کی پوجا تھی۔

سامی مذاہب وہ ہیں جن کے بانی حضرت نوح ؑ کے بیٹے سام ہیں مثلاًیہودیت، عیسائیت اور اسلام ،جبکہ ان کے علاوہ باقی تمام مذاہب جن کے بانی ان کی اولاد سے نہیں ہیں وہ غیر سامی مذاہب ہیں مثلاً: ہندو مت، جین مت، بدھ مت، سکھ مت، زرتشت، کنفیو شس  وغیرہ

تقابل ادیان سے مراد یہ ہے کہ دنیا میں موجود مختلف الہامی وغیر الہامی مذاہب کے عقائد  و نظریات کا باہم موازنہ کیا جا سکے۔

وہ دور جس میں انسان بعض حیوانات سے متاثر ہو کر ان کی پوجا شروع کرنے لگا اور پھر سانپ،بچھو، گائے، گھوڑے اور بیل وغیرہ کی پوجا شروع کر دی تھی

تبلیغی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جو دوسرے مذاہب کے افراد کو اپنی طرف دعوت دیتے ہیں مثلا ً:اسلام، عیسائیت  اور بدھ مت، جبکہ غیر تبلیغی مذاہب سے مراد وہ مذاہب ہیں جو دعوت نہیں دیتے مثلاً:یہودیت ،زرتشت اور ہندو مت وغیرہ۔

صحابی سے مراد محمد ﷺ کی ذات پر ایمان لانے والے وہ افراد ہیں جنہوں نے آپؐ کی زندگی میں آپ پر ایمان لا کر ایمان کی حالت میں زیارت بھی کی ہو اور اسی پر فوت  ہوئے ہوں جبکہ حواری کا لفظ حضرت عیسیؑ کے خاص شاگردوں اور پیرو کاروں کے لئے بولا جاتا ہے۔ان کے شاگردوں کی تعداد 12 تھی۔