Islamic Economics

تسعیر سے مراد قیمتوں، اجرتوں، کرایوں اور منافع کی شرح کا تعین کرنا ہے۔

مسلم اور غیر مسلم تاجر جب اپنا مال اسلامی ریاست کی حدود میں بغرض تجارت لائیں تو حکومت اس مال پر جو ٹیکس وصول کرتی ہے اسے عشور کہتے ہیں۔جبکہ خراج ایک پراپرٹی ٹیکس ہے جو غیر مسلموں کی زمینوں پر عائد ہوتا ہے، جزیہ ایک ایسا ٹیکس ہے جو ذمیوں کی حفاظت کے بدلے میں وصول کیا جاتا ہے، ضرائب ایسا ٹیکس جو قحط یا ہنگامی حالات( مثلا جنگ، سیلاب) میں حکومت مالداروں پر لگاتی ہے۔

احتکار سے مراد اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کرنا اس نیت کے ساتھ کہ جب بازار میں اس کی قلت ہو گی تو ان کو مہنگے داموں میں فروخت کیا جائے گا۔

عہد نبوی ﷺ میں محاصل کی پانچ اقسام تھیں :1۔ غنیمت،2۔ فئی،3۔ زکوۃ،4۔ جزیہ،5۔ خراج۔

سرمایہ اس مال کو کہتے ہیں جو مزید نفع یا پیدا وار حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جائے، عربی میں اس کو راس المال اور انگریزی میں کیپٹل کہتے ہیں، دولت، تمام ملکیتی اشیاء اور جمع شدہ مال و دولت کہلاتا ہے، یہ تجارتی سرمایہ نہیں ہوتا۔

نجی ملکیت کا خاتمہ، نظریہ قدر وزائد، نظام اجرت کا خاتمہ، پرولتاری آمریت، معاشی مساوات، سکہ وزر کا خاتمہ، سوشل انشورنس، غیر طبقاتی معاشرے کا قیام

زکوۃکا نصاب :1۔ اناج اور پھل کا نصاب پانچ وسق ہے جو کہ تقریباً20 من بنتا ہے اس میں زکوۃ اگر برانی علاقہ ہے تو عشر ہے اور اگر خود ٹیوب ویل وغیرہ سے پانی لگایا ہے تو نصف عشر ہے۔،2۔ سونے کا نصاب بیس دینار ہے جو کہ وزن کے اعتبار سے پچاسی گرام یعنی ساڑھے سات تولے بنتا ہے اس میں زکوۃ نصف دینار ہے۔جو کہ چالیسواں حصہ بنتی ہے،3۔ چاندی کا نصاب پانچ اوقیہ ہے جو کہ618 گرام اور182 ملی گرام یعنی ساڑھے باون تولے کے برابر ہے اس میں زکوۃ چالیسواں حصہ یعنی اڑھائی فیصد ہے، ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے یوں پانچ اوقیے دوسو درہم کے ہو گئے تو دو سو درہم میں صرف پانچ درہم زکوۃ ادا ء کی جاتی ہے۔،4۔ کرنسی  اگر سونے یا چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو تو اس سے بھی اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوۃ اداء کی جائے گی،5۔ تجارتی اموال میں بھی سونا چاندی کو معیار بنا کر زکوۃ اڑھائی فیصد کے حساب سے اداء کی جائے گی،6۔ مویشیوں میں زکوۃ کا نصاب مختلف ہے مثلاً: اونٹ: کم ازکم 5 ہوں تو ایک بکری ہے اور یہ نصاب24 تک اسی طرح رہے گا یعنی ہر پانچ کے بعد ایک بکری ہو گی تو دس اونٹوں پر دو، پندرہ پر تین، بیس اونٹوں پر چار اور پچیس پر اونٹ کا بچہ زکوۃ دیا جائے گا، گائے/بھینس :کم ازکم تیس ہوں تو ایک سال کا گائے یا بھینس کا بچہ زکوۃ دیا جائے گا۔ بکری/بھیڑ:کم از کم چالیس ہوں تو ایک بکری زکوۃ کے لئے نکالی جائے گی۔

مضاربت ایسے کاروبار کو کہتے ہیں جس میں ایک آدمی کا سرمایا ہو اور دوسرے آدمی کی محنت، جدوجہد، بھاگ دوڑ ہواورجب منافع ہو تو اس میں دونوں متفقہ نسبت سے شریک ہوں البتہ نقصان کی صورت میں نقصان صرف سرمایہ دار کو برداشت کرنا پڑے گا۔

اموال تجارت ، زرعی پیدا وار اور مویشیوں کو اموال ظاہرہ کہا جاتا ہے ، جبکہ نقد رقم ، سیم وزر  اور زیورات کو اموال باطنہ کہا جاتا ہے

اتلاف مال سے مراد مال کو بغیر کسی مصرف میں لائے تلف اور ضائع کر دینا ہے ۔

سوشلزم اور کیمونزم کا بنیادی فلسفہ ایک ہی ہے ، البتہ سوشلزم جمہوری طرز سے انقلاب کا داعی ہے جبکہ کیمونزم خونی انقلاب بر پا کرنا چاہتا ہے۔

فاشزم سرمایہ داروں کی جارحانہ آمریت کا علمبردار ایک سیاسی و معاشی نظام ہے ۔ دوسرے لفظوں میں فاشزم : حب الوطنی اور قومیت کی بنیاد پر حکومت سنبھالنے کا نام ہے ۔یہ جرمنی میں ہٹلر کی کوششوں سے شروع ہو ئی تھی۔اور اٹلی میں میسو لینی کے ذریعے یہ نظام حکومت قائم کیا گیا تھا

i۔قوم پرستی،ii۔طاقت کا استعمال، iii۔فرد کی حیثیت کی نفی، iv۔ریاست کی ہمہ گیریت۔

سماجی تنظیم کا ایک ایسا نظریہ یا نظم کہ جو یہ مقصد رکھتا ہے کہ پیداوار،سرمایہ،زمین وغیرہ کے وسائل کی ملکیت اور اختیار اجتماعی طور پر پورے معاشرہ کے تحت ہونا چاہئے  اور ان کا اہتمام و تقسیم سب کے مفاد میں ہونی چاہئے ۔

احیائے موات سے مراد ایسی زمینوں کی آباد کاری ہے جن میں تعمیر یا زراعت کے آثار نہ پائے جاتے ہوں  اور نہ یہ عوام کی کسی مشترکہ ضرورت میں رہی ہوں ، تو جو اس زمین کی آباد کاری کرے گا یہ اس کی ملکیت ہو جائے گی۔

شرکت یا شراکت یہ ہے کہ دو یا دو سے زائد افراد کسی کاروبار میں متعین سرمایوں کے ساتھ معاہد ے کے تحت شریک ہوں کہ سب مل کر کاروبار کریں گے اور کاروبار کے نفع و نقصان میں متعین نسبتوں کے ساتھ شریک ہوں گے۔

ایسے شخص کو زمین دینے کا معاہدہ کہ جو اس میں اس شرط پر کھیتی کرے کہ غلہ دونوں کے درمیان طے شدہ شرط کے مطابق تقسیم ہو گا

کسی باغ یا درخت کو اس شرط پر کسی کے سپرد کرنا کہ وہ اس پر محنت کرے گا اور پھل میں کچھ حصہ باغ یا درخت کے مالک کا ہو گا اور کچھ اس کام کرنے والے کو دیا جائے گا۔

چیز کی قیمت خرید یا لاگت بیان کرنے کے بعد کچھ نفع کے اضافہ کے ساتھ چیز کو فروخت کرنا۔

جائز کام پر ضرورت سے زائد خرچ اسراف کہلاتا ہے اور ناجائز کام پر خرچ تبذیر کہلاتا ہے ، خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ۔

شریعت اسلامیہ کی اصطلاح میں اکتناز یا کنز سے مراد وہ مال ہے کہ جس پر نصاب کی مقدار تک پہنچ جانے کے باوجود زکوۃ نہ دی جائے۔

i۔ زمین ، ii۔ محنت،iii۔ سرمایہ ،iv۔ آجر یا ناظم ۔

i۔زمینوں کا فرق ،ii۔ فصلوں کا فرق ، iii۔آبپاشی کا فرق

زکوۃ ارکان اسلام میں سے ایک رکن اور ایک بنیادی عبادت ہے ، اس کے برعکس ٹیکس حکومت کی طرف سے عائد کئے جاتے ہیں ، جن میں عبادت کا پہلو نہیں ہے۔

اسلامی ریاست کی ملکیت زمینوں کو اگر اسلامی ریاست کا سربراہ یا امیر سالانہ اجرت( لگان) پر کاشت کے لئے دے دے تو اس آمدن کو کراء الارض کہا جاتا ہے۔

ربا النسیئہ سے مراد قرض پر وہ زیادتی ہے کہ جو مقروض کو ایک مخصوص مدت کی مہلت دے کر حاصل کی جاتی ہے ۔ اسے ربوٰ القرآن بھی کہا جاتا ہے۔

ربا لفضل سے مراد وہ زیادتی ہے جو ایک ہی جنس میں بغیر کسی مہلت کے دست بدست تبادلہ میں حاصل کی جاتی ہے۔اسے ربوٰ السنۃبھی کہا جاتا ہے۔

لُقطہ سے مراد ایسا گرا پڑا مال ہے جو کسی کو ملے اور اس کے مالک کا علم نہ ہو ۔

خمس مال غنیمت کا پانچواں حصہ جو اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہے اور رسول ﷺ کے قرابت داروں کے لئے اور یتیموں ، مسکینوں  اور مسافروں کے لئے ہے۔

اگر ملک میں قحط پڑ جائے ، لوگ بھوکے مرنے لگیں یا دشمن سے جنگ چھڑ جائے ۔ ان حالات میں حکومت مالداروں پر ٹیکس عائد کر سکتی ہے۔  اس ٹیکس کو ’’ضرائب ‘‘ کہتے ہیں ۔

اکتناز سے مراد وہ مال ہے جو کسی برتن میں محفوظ کر کے رکھا گیا ہو یا زمین میں دفن کر دیا گیا ہو یا ڈیپازٹ کی شکل میں بینک میں جمع کروا دیا گیا ہو ، جبکہ احتکار سے مراد خوردنی اجناس کا اس خیال سے ذخیرہ کر لینا کہ بھاو بڑھے گا تو پھر فروخت کریں گے احتکار کہلاتا ہے۔

انشورنس کو اردو میں بیمہ اور عربی میں تامین کہا جاتا ہے جس کے لغوی معنی ’’یقین دہانی‘‘ کے ہیں ، انشو رنس کے اطلاق ایسے معاملے پر ہوتا ہے جس میں کوئی شخص یا ادارہ دوسرے شخص کو ضمانت دیتا ہے کہ مستقبل میں پیش آنے والے فلاں ممکنہ خطرات کے نقصان کے تلافی وہ کرے گا چنانچہ اس شرط پر دوسرا شخص ایک معینہ مدت تک ایک مقرر رقم احتیاط کی صورت میں ادا کرتا ہے۔

اسلامی نظام انشورنس کو اسلامی اصطلاح میں تکافل کہا جاتا ہے ۔ اس کا لغوی معنی مشترکہ ذمہ داری یا جواب دہی ، باہمی اتفاق ، مقاصد اور عمل کا اتحاد ہے، جو کہ فقہی اصطلاح میں کفالت ، نفقہ اور اعانت کا تبادلہ خیال رکھنا  اور برداشت کرنا  ااور اس سے تکافل المسلمین ہے یعنی مسلمانوں کا ایک دوسرے کا خیر خواہی اور خرچ وغیرہ کر کے خیال رکھنا  ، اسلام کا نظام انشو رنس کہلاتا ہے۔

تشکیل سرمایہ سے مراد یہ ہے کہ سرمایہ کے حقیقی اثاثوں میں اضافہ کرنا یعنی نئے کارخانے لگانا، نئی عمارت بنانا اور نقل وحمل کی سہولیات پہنچانا ، گویا مال میں اضافے کے لئے طریقہ کار اختیار کرنا۔

کارل مارکس وہ شخص ہے جس نے کمیونزم کو دور جدید میں ایک انقلاب انگیز تحریک کی حیثیت سے شروع کیا اس کی یہ انقلابی تحریک اور جد وجہد اس کی شہرت کا باعث بنی۔

اشتراکی نظام میں انفرادی ملکیت کا تصور نہیں ہے،زمین،مکان،کارخانے، فیکٹریاں سب مشترکہ ملکیت (اجتماعی ملکیت) میں رکھنے کا نظریہ کار فرما ہے گورنمنٹ کی نگرانی میں مشترکہ ملکیت کا تصور پایا جاتا ہے ۔ انفرادی ضروریات زندگی کا پورا کرنا حکومت کا فرض ہے