kinds of hadith books

یہ صحیح کی جمع ہے، اس سے حدیث کی وہ کتابیں مراد ہیں جن میں اس کے مولفین نے اپنی اپنی شرائط کے مطابق صحیح احادیث ذکر کی ہوں۔اس عنوان کی مشہور کتب یہ ہیں : الجامع الصحیح البخاری از ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بخاری ؒ( متوفی256ھ)،الجامع الصحیح المسلم از ابو الحسین مسلم بن حجاج قشیریؒ (متوفی 261ھ)، صحیح ابن خزیمہ ازابو بکر محمد بن اسحاق بن خزیمہؒ ( متوفی 311ھ)،صحیح ابن حبان از ابو حاتم محمد بن حبانؒ (متوفی 354ھ)،صحیح ابن ابی عوانہ از یعقوب بن اسحاقؒ (متوفی 316ھ)۔وغیرہ

یہ جامع کی جمع ہے،جامع حدیث کی اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں آٹھ مضامین(سیر،آداب، تفسیر، عقائد، فتن،اشراط الساعہ،احکام،مناقب)کی احادیث جمع کر دی گئی ہوں۔اس عنوان کی مشہور کتب یہ ہیں: جامع معمر بن راشدؒ (متوفی 153ھ)، الجامع الصحیح البخاری از ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بخاریؒ ( متوفی 256ھ)، الجامع الصحیح المسلم از ابو الحسین مسلم بن حجاج قشیری ؒ(متوفی 261ھ)، جامع الترمذی ازابو عیسی محمد بن عیسی ترمذیؒ (متوفی 279ھ) وغیرہ۔

یہ سنت کی جمع ہے اور سنن اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں احادیث کو ابواب فقہیہ کی ترتیب پر مرتب کیا گیا ہو، اس عنوان کی مشہور کتب یہ ہیں : سنن سعید بن منصورؒ  (م 227ھ) ،سنن الدارمی از ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمن دارمیؒ(255ھ)،سنن ابن ماجہ از محمد بن یزید المعروف ابن ماجہؒ (م273ھ)، سنن ابی داود از سلیمان بن اشعث ؒ     ( م275ھ) ،سنن الدار قطنی از علی بن عمر دار قطنیؒ (متوفی385ھ)، السنن الکبری ازاحمد بن الحسین بیہقی ؒ(متوفی 458ھ)۔

موطا حدیث کی اس کتا ب کو کہتے ہیں جو ابواب فقہیہ پر مرتب ہو۔ اور ان میں احادیث رسول کے علاوہ، اقوال صحابہ، فتاوی تابعین نیز صاحب کتاب کے اقوال بھی مذکور ہوں۔اس عنوان کی مشہور کتب یہ ہیں :موطا اما م مالک از ابو عبد اللہ مالک بن انس صبحیؒ (متوفی 179ھ)، الموطا از محمد بن عبد الرحمنؒ (متوفی 158ھ) وغیرہ

مصنف حدیث کی ان کتابوں کو کہتے ہیں جو ابواب فقہیہ پر مرتب ہوتی ہیں اور ان میں احادیث نبویہ کے ساتھ ساتھ اقوال صحابہ اور فتاوی تابعین بھی ذکر کئے جاتے ہیں۔اس موضوع کی مشہور کتب یہ ہیں : مصنف وکیع بن جراح از ابو سفیان وکیع بن جراحؒ (متوفی 196ھ)، مصنف حماد بن سلمہ از ابو سلمہ حماد بن سلمہؒ (متوفی 167ھ)، مصنف ابن ابی شیبہ از ابو بکر عبد اللہ بن محمد ابن ابی شیبہؒ (متوفی 235ھ)، مصنف عبد الرزاق از ابو بکر عبد الرزاق بن ہمام ؒ (متوفی 211ھ) وغیرہ۔

یہ مسند کی جمع ہے اور مسند ان کتب احادیث کو کہا جاتا ہے جن میں احادیث کو صحابہ کرام ؓ کی ترتیب سے جمع کیا گیا ہو۔ان میں بعض اوقات حروف تہجی کی ترتیب کا اعتبار ہوتا ہے، بعض اوقات قبول اسلام میں سبقت کا اعتبار کیا جاتا ہے، اور بعض اوقات فضیلت کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔سب سے پہلی مسند نعیم بن حماد ؒنے لکھی تھی پھر بعد میں بہت لکھی گئی تھیں،مثلاً: مسند ابی داود الطیالسی از سلیمان بن داودؒ (متوفی 204ھ)، مسند بقیۃ بن مخلد از ابو عبد الرحمن بقیۃ بن مخلد اندلسیؒ(متوفی 276ھ)، مسند الشافعی از امام محمد بن ادریس الشافعیؒ (متوفی 204ھ)، مسند احمد از امام احمد بن حنبلؒ (متوفی 241ھ)وغیرہ۔

یہ معجم کی جمع ہے اور اس کے متعلق عام طور پر یہ مشہور ہے کہ معجم حدیث کی وہ کتاب ہے جس میں کسی محدث نے اپنے شیوخ اور اساتذہ کی ترتیب سے احادیث جمع کی ہوں یعنی ایک شیخ کی احادیث ایک جگہ اور دوسرے کی دوسری جگہ، جبکہ مولانا زکریا صاحب اس کے متعلق رقمطراز ہیں کہ معجم حدیث کی وہ کتاب ہے جس میں حروف تہجی کی ترتیب قائم کی گئی ہو، خواہ یہ ترتیب کسی بھی طبقہ میں ہو۔اس نوع کی کئی کتب مشہور ہیں مثلاً:المعجم الکبیر، المعجم الاوسط، المعجم الصغیراز امام سلیمان بن احمد طبرانی ؒ (متوفی 360ھ)، معجم الصحابہ از عبد اللہ بن محمد البغویؒ(م 317ھ)وغیرہ۔

مستدرک اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی دوسری کتابِ حدیث کی ان چھوڑی ہوئی احادیث کو جمع کیا گیا ہوجو مذکورہ کتاب کی شرائط کے مطابق ہوں،اس نوع کی کئی کتب مشہور ہیں مثلاً:کتاب الالزامات از علی بن عمر بن احمد دار قطنیؒ(م385ھ) اس کتاب میں امام دار قطنی نے وہ احادیث جمع کی ہیں جو شیخین کی شرائط کے مطابق ہیں اور بخاری و مسلم میں موجود نہیں، المستدرک علی الصحیحین از ابو عبد اللہ الحاکم نیشاپوریؒ (م 405ھ) وغیرہ۔

مستخرج اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی دوسری کتاب کی احادیث کو اپنی ایسی سند سے روایت کیا گیا ہو، جس میں مصنف کا واسطہ نہ آتا ہو۔ اس نوع کی کئی کتب مشہور ہیں مثلاً:المستخرج الاسماعیلی از حافظ ابو بکر احمد بن ابراہیم اسماعیلی ؒ(متوفی 371ھ) ،مستخرج ابی عوانہ از حافظ یعقوب بن اسحاق اسفرائینیؒ، مستخرج ابی نعیم از ابو نعیم احمد بن عبد اللہ اصفہانیؒ (متوفی 430ھ)وغیرہ۔

یہ کتابیں صرف ان احکام و فقہی امور کے ساتھ خاص ہیں جن کو ان کے مولفین نے حدیث کی اہم کتابوں سے منتخب کیا ہے، یہ کتب اپنے موضوع کے لحاظ سے سنن کے قریب تر ہوتی ہیں،اس نوع کی کئی کتب مشہور ہیں مثلاً:الاحکام الکبری،احکام الصغری از ابو محمد عبد الحق بن عبد الرحمن اشبیلیؒ (متوفی581ھ)، عمد ۃ الاحکام عن سید الانام از عبد الغنی بن عبد الواحد مقدسیؒ،المنتقی فی الاحکام از عبد السلام بن عبد اللہ بن تیمیہؒ (متوفی 652ھ)، بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام از ابن حجر عسقلانیؒ (متوفی 852ھ)وغیرہ

یہ جزء کی جمع ہے اور جزء اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی ایک جزوی مسئلہ سے متعلق تمام احادیث کو یک جا کر دیا جائے، مثلاً:جزء القراءۃ خلف الامام، جزء رفع الیدین فی الصلاۃ  از امام محمد بن اسماعیل بخاری ؒ (متوفی256ھ)وغیرہ۔

یہ طرف کی جمع ہے اور طرف سے مراد حدیث کی وہ کتابیں ہیں جن میں احادیث کے صرف اول و آخر الفاظ ذکر کئے گئے ہوں اور ان سے پوری حدیث کو پہچانا جا سکتا ہو۔ اور آخر میں اس حدیث کا حوالہ بھی موجود ہو۔اس نوع کی کئی کتب مشہور ہیں مثلاً:اطراف الصحیحین از ابو محمد خلف بن محمد واسطیؒ(متوفی401ھ)، الاشراف علی معرفۃ الاطراف از ابو القاسم علی بن حسین المعروف ابن عساکر دمشقیؒ (متوفی 571ھ)(اس موضوع پر یہ پہلی کتاب ہے ابن عساکر نے اس میں سنن ابی داود، سنن نسائی اور جامع الترمذی کے اطراف ذکر کئے ہیں، اس کتاب کو انھوں نے حروف تہجی پر مرتب کیا، لیکن اب یہ کتاب نایاب ہے )، تحفۃ الاشراف فی معرفۃ الاطراف از حافظ ابو الحجاج یوسف بن عبد الرحمن المزیؒ(متوفی 742ھ) (اس میں صحاح ستہ اوران کے مصنفین کی دیگر کتابوں کے اطراف ہیں آج کل اس نوع کی سب سے زیادہ متداول کتاب یہی ہے)، اتحاف المھرۃ باطراف العشرۃاز ابن حجر عسقلانی ؒ(اس میں موطا امام مالک ؒ، مسند الشافعی، مسند احمد، مسند الدارمی، صحیح ابن خزیمہ، منتقی ابن الجارود، صحیح ابن حبان، المستدرک للحاکم، مستخرج ابی عوانہ، شرح معانی الاثار، اور سنن دار قطنی کے اطراف ہیں)

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ (ف65ھ)کے مجموعے کانام”الصحیفہ الصادقہ”ہے۔اور بقول ابن اثیر کے یہ ایک ہزار حدیث پر مشتمل تھا۔ اس صحیفہ کی تمام روایات مسند احمد میں موجود ہیں۔موصوف نے یہ صحیفہ سنبھال کر رکھا تھا ان کی وفات کے بعد ان کا یہ صحیفہ ان کے پڑپوتے حضرت عمرو بن شعیب کے پاس منتقل ہو گیا تھا۔حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ نے تہذیب التہذیب میں امام یحی بن معین اور علی بن مدینی ؒ  کا قول نقل کیا ہے کہ جو حدیث بھی “عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ” کی سند سے آئے تو اسے سمجھ لینا چاہئے کہ وہ صحیفہ صادقہ سے ہے۔

حضرت علی ؓ کا صحیفہ ان کی تلوار کی نیام کے ساتھ رہتا تھا اس روایت کے متعدد الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں دیات اور معاقل،فدیہ، قصاص، احکام اہل ذمہ، نصاب زکوۃ  اور مدینہ طیبہ کے حرم ہونے سے متعلق ارشادات ہیں۔

حضرت ہمام بن منبہ (101ھ) کا ہے یہ حضرت ابو ہریرہ ؓ کے ہم وطن یعنی یمن ہی کے تھے انہوں نے اس میں138، احادیث کو درج کیا ہے ابھی یہ ڈاکٹر حمید اللہ کی تحقیق سے مطبوع ہے۔اور مسند احمد میں اس صحیفہ کی تمام روایات موجود ہیں۔اسے صحیفہ صحیحہ بھی کہا جاتا ہے، یہ ہمام بن منبہ سے معمر بن راشد الیمنی نے روایت کیا ہے۔

یہ ان احادیث کا مجموعہ ہے جوآپؐ نے خود لکھوائی تھیں اس میں صدقات اور زکوۃ وعشرکے نصاب کے سلسلے میں احادیث ہیں، سنن ابی داود کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب آپؐ نے اپنے عمال کو بھیجنے کے لئے لکھوائی تھی۔

صحیح مسلم میں روایت ہے کہ حضرت جابر ؓ نے حج کے احکام پر ایک رسالہ تالیف کیا تھا۔