Principles of Inheritance

علم فرائض سے مراد ایسا علم ہے جس کے ذریعے مستحق افراد پر ترکہ تقسیم کرنے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے۔

ایک اور تعریف یہ کی گئی ہے کہ: ایسا علم جس کے ذریعے وارث اور غیر وارث کی پہچان اور ہر وارث کے حصے کی مقدار معلوم ہوتی ہے۔

ترکہ سے متعلقہ پانچ قسم کے حقوق بیان کئے جاتے ہیں :1۔ تجہیز وتکفین : یعنی میت کے کفن، دفن، قبر اور اس کے متعلقات اسراف وتبذیر کے بغیر میت کے مال سے خرچ کیا جائے،2۔قرض کی ادائیگی : اگر میت پر کسی قسم کا قرض، بیوی کا حق مہر، مزدور کی مزدوری، چٹی یا کسی کے ہاں کوئی گروی چیز ہو چاہے جانور، مکان، اسلحہ وغیرہ، تو ان تمام چیزوں کو میت کے مال سے پورا کیا جائے گا،3۔حقوق اللہ و نذر وغیرہ کی تکمیل : جیسے میت نے زکوۃ، عشر، یا قسم کا کفارہ، یا نذر مانی ہو تو اس کی ادائیگی کے لئے بھی اس کے مال سے اداء کیا جائے گا، 4۔ وصیت کی تکمیل :اس میں شرط ہے کہ میت کی وصیت ثلث یا اس سے کم ترکہ پر مشتمل ہو اور وارث کے لئے نہ ہو، اگر وصیت وارث کے لئے ہو تو ورثا کی رضا وصیت کی تکمیل کے لیے ضروری ہے،5۔ ورثاء کا حصہ : یعنی جو ورثا میں سے زندہ ہوں اس کا حصہ ہو گا۔

وراثت کے تین اسباب ہیں :1۔ نسب،2۔ نکاح،3۔ ولاء

تین قسمیں ہیں : i۔اصحاب الفرائض،ii۔ عصبات، iii۔ ذوی الارحام۔

نسب سے مراد رشتہ داری ہے، دو یا زیادہ آدمیوں کے درمیان جو رشتے داری ہوتی ہے اس کو نسب کہتے ہیں اور اس کا سبب ولادت ہوتی ہے، اس قرابت کی تین اقسام ہیں :1۔ فروع، 2۔ اصول،3۔ حواشی

فروع: اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو میت کی طرف منسوب ہوں اور میت نے ان کو جنا ہو جیسے میت کی اولا دبیٹے اور بیٹیاں اور میت کے بیٹوں کی اولاد جیسے پوتے اور پوتیاں وغیرہ۔

اصول :اس سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی طرف میت منسوب ہو یعنی انہوں نے میت کو جنا ہو اور اوپر تک جیسے باپ، ماں اور دادا، دادی اور نانی وغیرہ۔

حواشی : اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اس کی طرف منسوب ہوں جس کی طرف میت منسوب ہوتی ہے جیسے سگے بھائی بہن، علاتی بھائی بہن، اخیافی بھائی۔سگے بھائیوں کے بیٹے، علاتی بھائیوں کے بیٹے، سگے چچے، اور ان سب کے بیٹے وغیرہ۔

وراثت کے تین ارکان ہیں:1۔ مورث،2۔ وارث،3۔ موروث

بعض دفعہ حصول وراثت میں رکاوٹ آجاتی ہے اور یہ تین ہیں:1۔رق(غلامی)، 2۔القتل(یعنی جس کی ورثت ملنی تھی اس کو قتل کر دیا)، 3۔ اختلاف دین  وغیرہ

مردوں میں سے درج ذیل پندرہ افراد وراثت کے حقدار بن سکتے ہیں :

 بیٹا،  پوتا،  باپ،  دادا،  عینی بھائی،  علاتی بھائی،  اخیافی بھائی،  عینی بھتیجا،  علاتی بھتیجا،  عینی چچا،  علاتی چچا،  عینی چچے کا بیٹا،  علاتی چچے کا بیٹا،  خاوند،  آزاد کرنے والا۔

جب مذکورہ بالا پندرہ افراد کسی مسئلہ میں جمع ہو جائیں تو صرف تین (بیٹا، باپ، خاوند) وارث بنیں گے۔

خواتین میں سے درج ذیل دس خواتین وراثت کی حقدار بن سکتی ہیں :

بیٹی،پوتی،ماں، نانی، دادی، عینی بہن، علاتی  بہن، اخیافی بہن، بیوی، آزاد کرنے والی عورت۔

جب مذکورہ بالا تمام عورتیں کسی مسئلہ میں جمع ہو جائیں تو صرف پانچ(بیٹی، پوتی، ماں، بیوی، عینی بہن) وارث ہوں گی۔

ایسے افراد صرف سات ہیں :

خاوند،بیوی،ماں،نانی، دادی،اخیافی بھائی , اخیافی بہن۔

ایسے افراد صرف بارہ ہیں :

بیٹا،  پوتا،  عینی بھائی،  ؤعلاتی بھائی،  و عینی بھتیجا،  علاتی بھتیجا ،عینی چچا، علاتی چچا،  عینی چچے کا بیٹا، علاتی چچے کا بیٹا،  آزاد کرنے والا مرد، آزاد کرنے والی عورت۔

اصحاب الفروض سے مراد میت کے وہ رشتہ دار جو طے شدہ حصہ کے حقدار ہوتے ہیں اور اصحاب العصبہ سے مراد وہ رشتے دار ہیں جو میت کے غیر مقرر شدہ حصے کے حقدار ہوتے ہیں۔