Quran Knowledge

قرآن کا لفظ”قَرَءَ”سے بنا ہے جس کا معنی” پڑھنا اور جمع کرنا” ہے اور لفظ قرآن کا لغوی معنی”کثرت سے پڑھی جانے والی کتاب”ہے۔ اصطلاح میں قرآن اللہ تعالیٰ کا وہ آخری  کلام ہے،جو حضرت محمدؐ پر، حسب ضرورت،آہستہ آہستہ تئیس سالوں میں،حضرت جبرائیل ؑکے ذریعے عربی زبان میں نازل ہوا اوراس کی تلاوت عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔لفظ قرآن، قرآن مجید میں66 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ قرآن کے پانچ ذاتی نام ہیں : القرآن، الفرقان، الذکر، الکتاب، التنزیل۔ قرآن مجید کی کل سورتیں:114،رکوعات:558،آیات: 6236،مدنی سورتیں:28،مکی سورتیں:86،منزلیں:7 اور  سجدے تلاوت: 14ہیں(امام شافعی کے نزدیک 15 سجدے ہیں)،سپارہ کا مفہوم: ’سی‘اور’پارہ‘ دو فارسی لفظ ہیں، ’سی‘کے معنی تیس اور’پارہ‘ کا معنی جز کے ہیں،اس طرح سپارہ کے معنی تیس جز ہیں ۔اور یہ سیپاروں کی تقسیم حضرت عثمان غنی ؓ کے دور میں ہوئی تھی۔

قرآن مجید کی 29 سورتوں کے آغاز میں حروف مقطعات آتے ہیں ان میں 26 مکی سورتیں ہیں اور3 مدنی(البقرہ، آل عمران، الرعد) ہیں، تکرار سمیت ان حروف کی تعداد78 بنتی ہے جبکہ تکرار کے بغیر   ان کی تعداد 14ہے جو کہ یہ ہیں :الف،ل،م،ص، ر، ک، ہ،ی، ع،ط،س،ح،ق،ن۔ ان کا مجموعہ یہ ہے جس سے یاد رکھنا آسان ہو جاتا ہے :”نَصَّ حَکِیم قَاطِع لَہ سِرّ” حروف مقطعات کی پانچ اقسام بنتی ہیں:1۔ایک حرف پرمشتمل جیسے:ص،ق،ن،2۔ دوحروف پر مشتمل جیسے:طہ، طس،یس،حم،3۔ تین حروف پرمشتمل جیسے : الم،المر،طسم، 4۔ چار حروف پرمشتمل جیسے:المص،المر، 5۔ پانچ حروف پرمشتمل جیسے:کھیعص،حمعسق۔

طوال: (قرآن مجید کی سات بڑی سورتیں: البقرہ، آل عمران، النساء، المائدہ، الانعام، الاعراف، الانفال، اور التوبہ طوال کہلاتی ہیں، واضح رہے کہ سورہ براء ۃ چونکہ سورت انفال کا تتمہ ہے اس لئے بعض نے اس گروپ کی تعداد سات بتائی ہے اور بعض نے آٹھ بتائی ہے  )۔

مئین: وہ سورتیں جن میں سو سے زائد آیات پائی جاتی ہیں (سورۃ یونس سے سورہ فاطر تک مئین کہلاتی ہیں) مئین سورتوں کی تعداد چھبیس(26) ہے۔

مثانی: (ایسی سورتیں جن کی آیات کی تعداد سو سے کم ہو اور اکثر نمازوں میں ان کی تلاوت کی جاتی ہواور سورہ یسین سے سورہ ق تک مثانی کہلاتی ہیں ) مثانی سورتوں کی تعداد پندرہ (15)ہے۔

مفصل:(سورۃوالذاریات سے الناس تک مفصل کہلاتی ہیں:پھروالذاریات سے المرسلت تک طوال مفصل، النباء سے البینہ تک اوساط مفصل اور الزلزال سے الناس تک قصار مفصل کہلاتی ہیں)۔مفصل سورتوں کی تعداد چونسٹھ (64)ہے۔

الفاتحہ تا النساء(یہ چار سورتوں اور85  رکوعات پرمشتمل ہے)۔

المائدہ تا التوبہ(یہ پانچ سورتوں اور 86رکوعات پر مشتمل ہے)۔

یونس تا النحل(یہ سات سورتوں اور68رکوعات پر مشتمل ہے)۔

بنی اسرائیل تاالفرقان(یہ نو سورتوں اور 76 رکوعات پر مشتمل ہے)۔

 الشعراء  تا  یس(یہ گیارہ سورتوں اور 72رکوعات پر مشتمل ہے)۔

الصافات تاالحجرات(یہ تیرہ سورتوں اور 66رکوعات پر محیط ہے)۔

ق تاالناس(یہ منزل پینسٹھ سورتوں اور 105 رکوعات پر مشتمل ہے)۔

(ان کو یاد رکھنے کا آسان فارمولہ یہ ہے: فمی بشوق: ف سے مراد فاتحہ، م سے مراد مائدہ، ی سے مراد یونس، ب سے مراد بنی اسرائیل، ش سے مراد شعراء، و سے مراد والصفات، اور ق سے مراد سورہ ق ہے۔)

تین: الکوثر ، العصر، النصر

سورۃ الفاتحہ کو باب القرآن اور سبع المثانی کہا جاتا ہے،سورہ یس کو قلب القرآن اور روح القرآن، سورۃالبقرہ کو فسطاط القرآن اور سنام القرآن، سورۃ الرحمن کوزینت القرآن اور عروس القرآن کے مشہور نام ہیں۔

نبی ﷺ نے فرمایا کہ: ان چار سے قرآن لو: عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ بن جبل اور ابی بن کعب  رضی اللہ عنھم

بنو غفار کے تالاب کے پاس آپ ﷺ کو سات قراءت میں قرآن پڑھنے کی اجازت ملی تھی جن کے نام اور سن وفات یہ ہے:1۔ نافعؒ (169ھ) 2۔عاصم ؒ (127ھ) 3۔ حمزہؒ (156ھ)  4۔عبد اللہ بن عامرؒ (118ھ) 5۔ عبداللہ بن کثیر ؒ (120ھ) 6۔ ابو عمر بن العلائؒ(154ھ) 7۔ علی الکسائی (189ھ)

صفر4 ہجری کو ابو براء کی درخواست پر اہل نجد کی تعلیم قرآن اور تبلیغ کے لئے آپ ﷺ نے منذر بن عمروساعدیؓ کی امارت میں ستر قاریوں کو بھیجا تھا جو عامر بن طفیل کی غداری کی وجہ سے سوائے دوصحابہ   (منذر بن محمدؓ اور عمرو بن امیہ ؓ)کے سب کے سب شہید کر دئے گئے جس کو تاریخ میں واقعہ بئر معونہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور جنگ یمامہ جو کہ12ہجری کو مسیلمہ کذاب کے خلاف حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی خلافت میں ہوئی اس میں بھی70 حفاظ شہید ہوئے۔

مطلق طور پر سب سے پہلے سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات بروز سوموار 28جولائی 610ء کو غار حراء میں نازل ہوئی تھیں اور فترۃ الوحی  (اس کا دورانیہ جمہور علماء کے بقول چھ ماہ کا تھا )کے بعد سورۃ المدثر کی آیات نازل ہوئی تھیں اور سب  سے آخر میں سورۃ البقرہ کی آیت نمبر281 (واتقوا یوما ترجعون ۔۔۔) نازل ہوئی تھی۔ (یہ 3ربیع الاول 11ھ بمطابق 632ء کا واقعہ ہے جو حضور ﷺ کے رحلت فرما جا نے سے آٹھ دن پہلے نازل ہوئی اور اس کو حضرت ابی بن کعب ؓ نے تحریر فرمایا تھا ) جبکہ سورۃ المائدہ کی جس آیت کو آخری سمجھا جاتا ہے وہ رحلت سے اکیاسی دن پہلے مکہ میں نازل ہوئی تھی۔

توراۃ اور انجیل سے اخذ شدہ وہ روایات جن کے ذریعے قرآن پاک کے بعض اجمالی مقامات کی تشریح کی جائے وہ اسرائیلی روایات کہلاتی ہیں۔اسرائیلی روایات کا زیادہ تر انحصار حسب ذیل چار راویوں پر ہے۔ : عبد اللہ بن سلام، کعب الاحبار، وہب بن منبہ، عبد الملک بن عبد العزیز بن جریج، عبد اللہ بن عباس وغیرہ۔

القمر، القدر، العصر، الکوثر

وہ سورتیں جو اللہ کی حمد وثنا سے شروع ہوتی ہیں اوریہ قرآن مجید میں سات ہیں : سورۃ بنی اسرائیل، الحدید، الجمعہ، التغابن، الاعلی، الصف، الحشر۔

پانچ سورتیں ہیں:سورۃالجن، الکافرون، الاخلاص، الفلق، الناس۔

نمرود، فرعون، ہامان، قارون، ابو لہب۔

حضرت مریم ؑ، حضرت آسیہؑ، بلقیس (ملکہ سبا)۔

سورۃ المائدہ مدنی ہے، اس کے سولہ رکوع اور120 آیات ہیں، بنی اسرائیل نے حضرت عیسیؑ سے نزول مائدہ کا مطالبہ کیا تھا اسی وجہ سے اس کا نام مائدہ ہے، مائدہ کا معنی دسترخوان ہے  اور لفظ مائدہ آیت نمبر 112 میں آیا ہے۔