ساتویں اور آٹھویں صدی عیسوی (پہلی صدی ہجری) کی کتب
سہل بن ابی حثمہ (متوفی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور حکومت (41-60 ھ) میں حضرت محمد ﷺ کے ایک نوجوان صحابی تھے۔ مغازی پر ان کی تحریروں کے کچھ حصے البلازری کی تصنیف الانساب، ابن سعد کی طبقات اور ابن جریر الطبری کی تاریخ طبری اور الواقدی کے کاموں میں محفوظ ہیں۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ (متوفی 78 ھ)، محمدﷺ کے ایک صحابی، ان روایات حدیث اور سیرت کے مختلف کاموں میں پایا جاتا ہے۔
سعید بن سعد بن عبادۃ الانصاری الخزرجی رضی اللہ عنہ ، ایک اور نوجوان صحابی، ان کی تحریریں احمد بن حنبل کی مسند، ابی عوانہ اور الطبری کی تاریخ میں محفوظ رہ گئے ہیں۔
عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ (متوفی 713ھ). انھوں نے اموی خلفاء، عبدالملک بن مروان اور ولید اول کے پیغمبر کی حالات زندگی کے بارے میں سوالات کے جواب میں چند خطوط لکھے تھے۔ جو بعد میں مغازی کے نام سے کتابی شکل میں سامنے آئی۔ عبد الملک بن مروان نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو سیرت سے متعلق متعدد تفصیلات اور کئی ایک معاملات کو ضبط تحریر میں لانے کو مشورہ دیا۔ نہ صرف تحریر کرنے کا مشورہ دیا بلکہ وہ اکثر اوقات کچھ معاملات کے بارہ میں سوالات حضرت عروہ کی خدمت میں بھیجا کرتے تھے۔ عروہ بن زبیر سوالات تفصیلی جواب دیا کرتے تھے۔ عبد الملک کے خطوط اورعروہ کے جوابات آج بڑی حد تک محفوظ ہیں۔ ان میں سے بہت سے سوالات وجوابات امام طبری نے اپنی تاریخ میں نقل کیے ہیں۔ کئی ایک واقدمی اورابن سعد نے بھی نقل کیے ہیں اورکئی دوسرے مورخین نے بھی اس خط کتابت کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ سوالات و جوابات پوری سند کے ساتھ طبری میں موجود ہیں۔ آپ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے، صحابی زبیر ابن العوام رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی تھے۔