یہودیت
یہوددراصل حضرت یعقوب ؑکے بڑئے بیٹے یہودا کی نسبت سے(یہودیت) مشہور ہیں،بنی اسرائیل کا دوسرا نام یہودیت ہے،اسرائیل حضرت یعقوب ؑ کا لقب ہے۔ یہودیت کے مشہور نبی ورسول حضرت موسی ؑ ہیں۔
نجات دہندہ ہے، اور عبرانی میں اسے موشے کہا جاتا ہے جس کا معنی پانی سے نکالا ہوا ہے۔ حضرت موسی ؑ کا واسطہ دو فرعونوں سے پڑا تھا ایک وہ جس نے آپکی پرورش کی اس کا نام رعمسیس تھا اوردوسرا اس کا بیٹا منفتاح جس کو آپ نے دعوت اسلام دی تھی۔
یہ مقدس کتاب حضرت موسیؑ پر نازل ہوئی، توراۃ عبرانی زبان کا لفظ ہے اس کا معنی شریعت ہے اسے قانون بھی کہتے ہیں اور توراۃ پانچ اجزاء پر مشتمل ہے: پیدائش، خروج، احبار، گنتی، استثناء۔
حضرت موسیؑ کی وفات کے بعد یہودیوں نے فلسطین کا کچھ حصہ فتح کیا اور وہاں حکومت شروع کی تو کچھ عرصہ بعد عراق کے حکمران بخت نصر نے فلسطین پر حملہ کیا اور تورات کے تمام قلمی نسخوں کو جمع کر کے آگ لگا دی، حتی کہ تورات کا ایک نسخہ بھی نہ رہا، اس واقعہ کے ایک سو سال بعد یہودی مورخوں کے بقول ایک نبی حضرت عزیر ٰ ؑ نے زبانی تورات لکھائی، اس کے کچھ عرصہ بعد روما کے حکمران نے فلسطین پر حملہ کیا اور سپہ سالار کا نام انٹوکس تھا اس نے بھی یہودیوں کی تمام مذہبی کتابیں جلا دیں پھر کچھ عرصہ بعد رومن حکمران نے طیطس نامی کمانڈر کی قیادت میں فوج بھیج کر تیسری مرتبہ فلسطین اور یہودیوں کی تمام مذہبی کتب جلا دیں، اب ہمیں تورات کے نام سے جو کتابیں ملتی ہیں وہ عہد نامہ عتیق (old testament) کے نام سے معروف ہیں، یہ کتابیں تین چار مرتبہ کی آتش زدگی کے بعد اعادہ شدہ شکلیں ہیں۔
غیروں کو معبود نہ بنانا ، خدا کی تراشی صورت نہ بنانا، سجدہ کی غیر اللہ کے لئے ممانعت ، یوم السبت کا احترام، قتل کی ممانعت، چوری کی ممانعت، زنا کی ممانعت، پڑوسی کے مال کا لالچ نہ کرنااور اس کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا ، والدین کا احترام کرنا، اللہ کا نام بے فائدہ نہ لینا۔ (ان سے ملتے جلتے احکام قرآن مجید کی سورت الانعام اور بنی اسرائیل میں بھی بیان ہوئے ہیں،اور یہ فرعونیوں کے غرق ہونے اور بنی اسرائیل کے وادی سینا میں آنے کے تین ماہ بعد حضرت موسی کو دیئے گئے تھے)
تابوت سکینہ سے مراد وہ صندوق تھا جس میں تبرکات موسیؑ مثلاً عصا اور الواح تورات رکھی ہوئی تھیں جو بنی اسرائیل جنگ میں ساتھ رکھتے تھے اور ان کے سکون کا باعث تھا
ان کے مشہور 4 تہوار ہیں: پشاخ:فرعون سے نجات پانے کی یاد میں 7 دن منایاجاتا ہے۔شوسن:توراۃ کی تختیاں ملنے کی نسبت سے ایک دن منایا جاتا ہے۔ یوم کپور: نئے سال کے دن کے طور پر 10 دن منایا جاتا ہے۔سکوت: صحراء سینا کی نسبت سے 8 دن منایا جاتا ہے۔
عیسائیت
یہ حضرت عیسیٰ کے نام سے منسوب مذہب ہے،اور آپؑ جس بستی میں پیدا ہوئے اس کی مناسبت سے اس مذہب کو نصرانیت سے بھی پہچانا جاتا ہے کیونکہ بستی کا نام ناصرہ تھا،آپؑ نبیؐ کی آمد سے571 سال قبل پیدا ہوئے۔ انجیل متی کے بقول آپ کی عمر30 برس تھی جب آپ کو18 رمضان میں نبوت ملی،اور نبوت کے 3 سال بعدحضرت عیسیؑ کو آسمان پر اٹھایا گیا۔حضرت عیسیؑ کا پیشہ بڑھی تھا۔
عیسائیت میں کفارہ،بپتسمہ(عیسائی مذہب میں یہ ایک رسمی غسل ہے جو دائرہ عیسائیت میں داخل ہونے والے کو دیا جاتا ہے) نیزآخری مالش، عشائے ربانی کی اصطلاحات مشہور ہیں۔
کرسمس ڈے (یوم میلاد مسیح )25 دسمبر کو اور ایسٹر(عیسی ؑ کے مر کر زندہ ہونے کی یاد میں خوشی کا تہوار) 21 مارچ کو منایا جاتا ہے۔
پیلا طوس رومی گورنرکے دور حکومت میں یہودا اسکریوتی کی غداری کی وجہ سے یہود نے حضرت مسیحؑ کو صلیب دینے کی کوشش کی تھی جبکہ اللہ تعالی نے اسی کی شکل حضرت مسیح جیسی بنا دی تو انہوں نے اس کو پکڑ کر صلیب دے دیا اور حضرت مسیح ؑ کو اللہ نے آسمان پر اٹھا لیا تھا جو کہ اب دوبارہ قیامت کے قریب نزول فرمائیں گے۔
عقیدہ تثلیث عیسائیوں کاہے،اس کو اقانیم ثلاثہ بھی کہا جاتا ہے:1۔ باپ(خدا)،2۔ بیٹا(عیسیؑ)، 3۔ روح القدس (جبرائیلؑ/مریم ؑ)۔
یہ یونانی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی خوشخبری ہے،یہ حضرت عیسیؑ پر نازل ہوئی۔ آج کل عیسائیوں کی مقدس کتب عہد نامہ جدید کہلاتی ہیں:i۔ انجیل متی،ii۔ انجیل مرقس،iii۔ انجیل لوقا،iv۔ انجیل یوحنا، v۔ انجیل برنباس وغیرہ۔
الف۔ کیتھولک (یہ سب سے بڑا فرقہ ہے رہنما کو پاپائے روم کہا جاتا ہے اور مرکز روم ہے )۔یہ سب سے قدیم فرقہ ہے جسے مغربی کلیسا بھی کہا جاتا ہے، اس کی بنیاد پطرس نے رکھی تھی۔
ب۔ آرٹھوڈکس: اس فرقہ کا مرکز قسطنطنیہ (استنبول) تھا، یہ بھی قدیم فرقہ ہے۔
ج۔ پروٹسٹنٹ(یورپ اور امریکہ میں اس سے منسلک لوگ پائے جاتے ہیں)پروٹسٹنٹ کا بانی مارٹن لوتھر ہے۔
بپتسمہ یا اصطباغ سے مراد عیسائیت کی ایک رسم ہے جس میں عیسائیت میں کسی کو داخل کرنے کے لئے مخصوص انداز میں غسل دیا جاتا ہے۔
اہل اسلام کے نزدیک ان کی ولادت بغیر باپ کے معجزانہ طور پر ہوئی اور آپؑ اللہ کے بندے اور رسول ہیں یعنی ابن اللہ نہیں ہیں یہی صحیح نظریہ ہے ، عیسائیوں کے نزدیک آپؑ کی ولادت معجزانہ طور پر بغیر باپ ہی کے ہوئی ہے البتہ آپؑ کو ابن اللہ (نعو ذ با للہ ) سمجھتے ہیں،یہ عقیدہ خلاف حقیقت ہے، جبکہ یہودیوں کے ہاں آپؑ (معاذ اللہ) ولد الزنا تھے اور آپ کی ماں حضرت مریم زانیہ تھیں،یہ نظریہ سب سے زیادہ بیہودہ اور خلاف حقیقت ہے۔
بن باپ کے پیدا ہونا، اندھے اور برص کے مریض کو صحیح کرنا، مردوں کو زندہ کرنا ۔
عصر حاضر میں عیسائیت کے مشہور عقائد درج ذیل ہیں:حلو ل و تجسیم کا عقیدہ ، ابنیت مسیح کا عقیدہ، الوہیت مسیح کا عقیدہ، عقیدہ تثلیث ، عقیدہ کفارہ۔
عشائے ربانی سے مراد خداوند یسوع مسیح کا رات کا کھانا ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر اتوار کو کلیسا میں عیسائیوں کا اجتماع ہوتا ہے،دعا کے بعد روٹی اور شراب لائی جاتی ہے جسے پادری لے کر بیٹے اور روح القدس سے برکت کی دعا کرتا ہے پھر اسے حاضرین میں تقسیم کر دیا جاتا ہے،اس عمل سے روٹی فورا ً مسیح کا بدن اور شراب مسیح کا خون بن جاتی ہے،یہ رسم حضرت مسیح ؑ کی قربانی کے طور پر منائی جاتی ہے۔ اسے عید فسح بھی کہا جاتا ہے
325ء میں قسطنطین اعظم بادشاہ نے مسیحیت کو سرکاری مذہب قرار دیا تو اس وقت اس نے ایک عالمگیر کونسل بلوائی جس کا مقصد انجیل کو مدون و مرتب کرنا، اسی کونسل میں تثلیث کو مسیحیت کا بنیادی عقیدہ قرار دیا گيا۔ یہ کونسل نیقیہ میں منعقد ہوئی جو آج کل ترکی کا حصہ ہے۔ اسی نسبت سے اسے نیقیہ کونسل کہا جاتا ہے۔ کونسل نے آریوس کے عقیدہ کو رد کر کے تثلیث کو قبول کر لیا اور کئی اناجیل کو بھی بدعتی اور غیر مسلمہ قرار دیتے ہوئے ان کو پڑھنے سے منع کر دیا۔