ستہ سے مراد ہے چھ کتب۔ صحاح ستہ میں پہلے ابن ماجہ شامل نہیں تھی تو یہ صحاح خمسہ مشہور تھیں، اور سنن ابن ماجہ کی جگہ پر سنن الدارمی اور موطا کو صحاح ستہ میں شامل کرنے کی بھی تجویز دی گئی تھی، سنن ابن ماجہ کو صحاح ستہ میں شامل کرنے کی رائے حافظ ابو الفضل بن طاہر مقدسی نے دی تھی۔
کتاب کا اصل نام”الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللہﷺ وسننہ وایامہ” ہے۔آپ ؒ بخارا میں پیدا ہونے کی وجہ سے بخاری کہلوائے، موصوف نے اپنے استاد اسحاق بن راہویہ ؒ کے کہنے پر یہ کتاب لکھی، علمائے امت نے اس کتاب کو”اصح الکتب بعد کتاب اللہ” کا لقب دیا، اس میں سولہ سال کی لگاتار محنت سے7397احادیث ہیں،اس میں160کتابیں اور 3450 ،ابواب ہیں۔ ٭ صحیح بخاری میں22 ثلاثیات ہیں۔ ٭۔امام بخاریؒ نے جن صحابہ سے صحیح بخاری میں روایات نقل کی ہیں ان کی تعداد208 ہے٭صحیح بخاری کی مشہور ترین شرح میں فتح الباری از ابن حجر عسقلانیؒ (773-852ھ) عمدۃ القاری از علامہ بدر الدین محمود العینی (762-855ھ)، فیض الباری ازانور شاہ کشمیریؒ (1875-1933) ہیں۔التوضیح لابن ملقن الشافعی، عون الباری از صدیق حسن خان، توفیق الباری از عبد الکریم محسن وغیرہ ۔
موصوف نے پندرہ سال کی محنت سے یہ کتاب مرتب کی،اس میں7563 روایات ہیں۔ امام مسلمؒ نے جن صحابہ سے صحیح مسلم میں روایات نقل کی ہیں ان کی تعداد218 ہے۔موصوف نیشا پور میں پیدا ہوئے۔صحیح مسلم میں ثلاثی روایت کوئی بھی نہیں ہے۔صحیح مسلم کی مشہور شرح “المنھاج فی شرح مسلم ” النوووی ہے جو یحی بن شرف الدین (631-676ھ) کی ہے، الدیباج علی صحیح مسلم از جلال الدین سیوطی ؒ(متوفی 911ھ)، فتح الملھم فی شرح صحیح مسلم از علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ(متوفی 1369ھ)، منۃ المنعم فی شرح صحیح مسلم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوریؒ (متوفی 2007ء)،اکمال المعلم شرح صحیح مسلم از قاضی عیاض ۔
موصوف کی پیدائش سجستان میں ہوئی، اس میں5274 احادیث ہیں۔ اس کتاب میں ایک ثلاثی اور600 مراسیل احادیث ہیں۔٭۔ امام ابو داود ؒ نے لکھا ہے کہ میرے اس مجموعہ میں چار حدیثیں عمل کرنے کے لئے کافی ہیں۔1۔”انماا لاعمال بالنیات”،2۔ “من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ”، 3۔”لا یومن احدکم حتی یحب لاخیہ ما یحب لنفسہ”،4۔”الحلال بین والحرام بین وبینھما مشتبھات فمن اتقی الشبھات استبراء لدینہ”، السنن ابی داود کی مشہور شرح معالم السنن از ابو سلیمان خطابیؒ (328ھ) کی ہے، مرقاۃ الصعود از حافظ جلال الدین سیوطی ؒ۔، غایۃ المقصود از مولانا شمس الحق عظیم آبادی (متوفی1329ھ)پھر شیخ نے اس کی تلخیص عون المعبود شرح سنن ابی داودکے نام سے کی ہے، بذل المجہود فی شرح سنن ابی داود از مولانا خلیل الرحمن سہارنپوریؒ(متوفی 1352ھ)
اس میں 3956 روایات ہیں،موصوف ترمذ میں پیدا ہوئے ،یہ کتاب السنن اور جامع دونوں ناموں سے مشہور ہے،اس کی مشہور شرح العرف الشذی (مولانا انور شاہ کشمیری کی بھی ایک شرح اسی نام سے موجود ہے۔)علی جامع الترمذی از سراج الدین عمر بن رسلان البلقینی (805ھ)،تحفۃ الاحوذی از عبد الرحمن مبارکپوریؒ (متوفی1353ھ)،معارف السنن از مولانا محمد یوسف بنوریؒ(م1977ء)، الکوکب الدری علی جامع الترمذی از مولانا رشید احمد گنگوہی(م 1323ھ)، قوت المغتذی از جلال الدین سیوطی ؒ، عارضۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی از قاضی ابو بکر بن العربی ؒ (متوفی 543ھ)۔
اس میں5761،روایات ہیں۔موصوف خراسان کے شہر نساء میں پیدا ہوئے۔موصوف نے”سنن کبری”کا اختصار کر کے سنن نسائی یا السنن الصغری کو مرتب کیا۔اس کی شرح زھرالربی علی المجتبی از جلال الدین سیوطیؒ (911ھ)کی ہے اور التعلیقات السلفیہ از عطاء اللہ حنیف بھوجیانیؒ ہے۔
مولف ؒقزوین میں پیدا ہوئے۔موصوف کی کتاب السنن ابن ماجہ میں 37 کتابیں، پندرہ سو پندرہ ابواب اور 4341 احادیث ہیں۔اور پانچ ثلاثی روایات ہیں۔اس کی مشہور شرح :الدیباجۃ فی شرح سنن ابن ماجہ از کمال الدین محمد بن موسی دمیری(متوفی 808ھ)، شرح مغلطائی علی سنن ابن ماجہ از مغلطائی، مصباح الزجاجہ از حافظ جلال الدین سیوطیؒ، انجاز الحاجہ شرح سنن ابن ماجہ از عبد الغنی بن ابی سعید دہلوی(متوفی 1295ھ) انجاز الحاجہ شرح سنن ابن ماجہ از محمد علی جانباز وغیرہ۔
موصوف نے مصابیح السنہ کے نام سے احادیث کا مجموعہ مرتب کیا، اس کے ہر باب میں دو فصلیں قائم کیں تھیں، مقدمہ میں صراحت کر دی کہ پہلی فصل میں امام بخاری ومسلم کی روایات درج کی ہیں جنہیں انہوں نے صحاح کا نام دیا ہے، اور دوسری فصل میں دیگر کتب حدیث ( ترمذی، ابو داود، نسائی، ابن ماجہ، دارمی وغیرہ)کی روایات شامل کی ہیں جنھیں وہ حسان کہتے ہیں۔پھر خطیب تبریزی (متوفی 741ھ)نے اسی بنیاد پر مشکوۃ المصابیح مرتب کی۔ ہر روایت کی وضاحت کے ساتھ ہر باب میں ایک تیسری فصل کا بھی اضافہ کیا، امام بغوی کی کتاب مصابیح السنہ میں روایات کی تعداد چار ہزار سات سو انیس(4719) تھیں اور خطیب نے اس فصل کے ذریعے ایک ہزار پانچ سو گیارہ (1511) روایات کا اضافہ کیا ہے، اب کل روایات کی تعداد (6294) ہے۔ خطیب نے ایک اوربڑا کام یہ کیا کہ جن محدثین کی روایات ہیں ان کے حالات” الاکمال فی اسماء الرجال” میں جمع کئے ہیں۔
یہ حدیث کے موضوع پر مشہور کتاب ہے اس میں مرفوع احادیث، صحابہ کرام اور تابعین عظام کے آثار جمع کئے گئے ہیں، ہندوستان کے مشہور محدث مولانا حبیب الرحمن اعظمی کی تحقیق کے ساتھ کئی جلدوں میں شائع ہو چکی ہے۔
یہ حدیث کے موضوع پر مشہور کتاب ہے موصوف کی اس کے علاوہ اور کئی کتب ہیں مگر یہ کتاب زیادہ مشہور ہے حال ہی میں شیخ محمد عوامہ کی تحقیق سےجدہ سے شائع ہوئی ہے۔
یہ حدیث کے موضوع پر مشہور کتاب ہے، آپ علم حدیث میں ثقاہت، صداقت، اور اصابت راے کی وجہ سے مشہور تھے، آپ کا مجموعہ احادیث المسند یا سنن الدار قطنی کے نام سے مشہور ہے،جو 1508،ابواب پر مشتمل ہے اور اس میں احادیث کی تعداد 3557ہے یہ کئی جگہوں سے متعدد محققین کی تحقیق کے ساتھ شائع ہو چکی ہے۔
ابن خزیمہ نے کتاب الصحیح مرتب کی ہے، جو حدیث کی نہایت بلند کتاب ہے مگر اس کا اکثر حصہ معدوم ہو چکا ہے، موجودہ حصہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی صاحب کی تحقیق کے ساتھ تین جلدوں میں المکتب الاسلامی بیروت سے شائع ہوا ہے۔
موصوف نے تین معاجم تالیف کیں ہیں ان کا نام المعجم الکبیر، المعجم الاوسط اور المعجم الصغیر ہے جسے المعاجم الثلاثہ بھی کہا جاتا ہے، تینوں معاجم تحقیق کے ساتھ الگ الگ شائع ہو چکی ہیں۔
کتاب التقاسیم والانواع موصوف کی مشہور کتاب ہے جو صحیح ابن حبان کے نام سے معروف ہے انہوں نے اس کی ترتیب بالکل نئے انداز سے کی ہے، یہ کتاب نہ مسانید صحابہ ومعاجم شیوخ کے طرز پر ہے اور نہ اس میں عام انداز میں ابواب کی تقسیم کی ہے، ابن حبان کا قاعدہ یہ ہے کہ وہ پہلے اقسام بیان کرتے ہیں پھر ان اقسام کی انواع کا ذکر کرتے ہیں مثلا:النوع السادس والاربعون من القسم الثانی فی النواھی۔
موصوف کی مشہور تصنیف سنن الدار قطنی ہے جس میں آپ ایک حدیث کو کئی سندوں کے ساتھ ذکر کرتے ہیں۔
موصوف کی اس کتاب کو مسند کبیر بھی کہتے ہیں۔