آپ قاہرہ میں پیدا ہوئے اور49 سال کی عمر میں فوت ہوئے، موصوف بچپن میں سونے کی کشید کاری کرتے تھے اس لئے زرکشی کہلائے۔ موصوف کی کتاب4 جلدوں پر مشتمل ہے اور اس میں انہوں نے 47، انواع کا ذکر کیا ہے، اس میں انہوں نے اسلاف کی کتابوں کا خلاصہ جمع کر دیا ہے اور کچھ نئے اضافے بھی کئے ہیں۔یہی کتاب علامہ جلال الدین سیوطیؒ کی کتاب الاتقان کا بھی ماخذ اصلی ہے، کیونکہ بعض مقامات پر علامہ سیوطیؒ نے زرکشی کی کتاب”البرھان” کی پوری عبارتیں معمولی ردو بدل کے ساتھ نقل کی ہیں ۔
الاتقان کی دو جلدیں ہیں اس میں موصوف نے80، انواع کا ذکر کیا ہے۔اس کتاب میں موصوف نے20آیات قرآنیہ کو منسوخ قرار دیا ہے۔موصوف کی یہ علوم القرآن پر لکھی جانے والی کتاب دراصل ان کی تفسیر”الدرالمنثور فی التفسیر الماثور ” کا مقدمہ ہے۔٭علامہ سیوطی کی تصنیف وتالیف کو اگر ان کی زندگی کے دنو ں پر تقسیم کریں تو یومیہ 40 صفحات بنتے ہیں،امام سیوطیؒ کو”حاطب اللیل اور ابن الکتب”بھی کہا جاتا ہے یہ لقب ان کا غالباً “الدرالثمین”تفسیر کی وجہ سے پڑھا تھا۔ ٭امام سیوطی کااصل نام عبد الرحمن ہے آپؒ سیوط میں پیدا ہوئے تھے یہ بالائی مصر کے قریب گاوں کا نام ہے۔آپ جمعہ کے وقت19 جمادی الثانی 911ھ کو 62 سال کی عمر میں فوت ہوئے، آپ کے دو مزار ہیں ایک تو سیوط میں ہے اور دوسرا قاہرہ کے قبرستان میں۔
اس کتاب میں الاتقان کی اہم مباحث پر مزید اضافہ اور تبصرہ کرتے ہوئے موصوف نے علوم القرآن کے متعلق تمام ضروری ابحاث کو جمع کیا ہے ، علوم القرآن کا کوئی بھی محقق اس کتاب سے مستغنی نہیں ہو سکتا ، یہ در اصل موصوف ؒ نے اپنی تفسیر کی کتاب کا مقدمہ لکھا تھا ، تا ہم تفسیر شاید مکمل نہ ہو سکی اس لئے یہ کتاب درمیانے سائز کی ایک جلد میں مصر سے طبع ہو چکی ہے۔
مناہل منہل کی جمع ہے جس کا معنی پانی کی گھاٹ اور العرفان کا معنی معرفت ہے۔ تومکمل معنی”معرفت کے مقامات” ہے۔ آپ نے اس کتاب کو کل دو جلدوں میں مکمل کیا اور کل 17 بحثیں ہیں جن میں 12 پہلی جلد میں اور باقی5 دوسری جلد میں ہیں۔آپ مصر کے ایک قصبہ زرقان میں پیدا ہوئے اور اعلی تعلیم مصر کی ازہر یونیورسٹی سے حاصل کی۔آپؒ نے اپنی کتاب میں تاریخ قرآن، نزول قرآن، مکی و مدنی سورتوں کی ترتیب، رسم مصحف ، قرآء ت، ترتیب قرآن، مفسرین کے مناہج اور کتب تفاسیر، ترجمہ قرآن اور اس کا حکم ، ناسخ ومنسوخ ، محکم ومتشابہہ، اسلوب قرآن، اعجاز القرآن وغیرہ مباحث پر بہت محقق گفتگو فرمائی ہے
موصوف صبحی صالح لبنانی نے عربی زبان میں ایک جلد پر مذکورہ عنوان کی مناسبت سے کتاب متعارف کروائی جس کا بعد میں اردو زبان میں ترجمہ مولانا غلام احمد حریری ؒ نے کیا تھا۔اپنے موضوع کی مناسبت سے یہ جامع اور بہترین کتاب ہے۔ یہ کتاب در اصل قرآن اور علوم القرآن کی اہم مباحث پر اعتراض کرنے والوں کے جواب میں لکھی گئی ہے۔
یہ کتاب مصر سے ایک جلد میں مطبوع ہے موصوف نے اس کے علاوہ ایک رسالہ’ اصول تفسیر‘ کے نام سے لکھا تھا ۔
اس کتاب میں موجود قسم اور ان کے جوابات پر بھر پور طریقہ سے وضاحت کی گئی ہے۔
موصوف مفتی شفیع کے فرزند ارجمند ہیں آپ نے اردو زبان میں دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق علوم القرآن پر ایک جلد میں شاندار کتاب رقم فرمائی جس میں بالخصوص مستشرقین کے قرآن وعلوم القرآن پر اعتراضات کے مفصل جوابات بھی دیئے گئے ہیں، اس کتاب کو موصوف نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، پہلے حصے میں علوم القرآن اور دوسرے حصے میں علم تفسیر کے حوالے سے انتہائی محققانہ و جامع انداز سے بحث درج کی ہے۔اور یہ در اصل موصوف کے والد محترم کی تفسیر معارف القرآن کا مقدمہ ہے جس کو مزید مناسب کمی وبیشی کے ساتھ الگ کتابی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔
اردو میں لکھی جانے والی یہ کتاب ایک جلد میں مطبوع ہے جس میں سولہ ابواب کے ضمن میں انتہائی جامعیت کے ساتھ علوم القرآن کے مختلف مضامین کا احاطہ کیا گیا ہے۔اور علم تفسیر کے ضروری مباحث کو بھی درج کیا گیا ہے۔
اردو زبان کی ایک جلد میں یہ لکھی جانے والی علوم القرآن پر انتہائی جامع اور مختصر کتاب ہے۔مفصل مگر جامع بحث کا اہتمام کیا ہے۔
یہ کتاب دو جلدوں میں اردوزبان میں لکھی گئی ہے، مفسر موصوف سرحد میں شیخ التفسیر کے نام سے پہچانے جاتے تھے، اس میں علوم القرآن کے تمام اہم عنوانات پر مفصل مگر جامع بحث کا اہتمام کیا ہے۔
مذکورہ کتب کے علاوہ علوم القرآن کے موضوع پر اور بھی بے شمار کتب ہیں مثلاً:التفسیر والمفسرون از ڈاکٹر محمد حسین الذہبیؒ (اسی کا اردو ترجمہ تاریخ تفسیر ومفسرون کے نام سے پروفیسر غلام احمد حریری نے کیا ہے)،منازل العرفان از مولانا مالک کاندھلوی، عیون العرفان فی علوم القرآن از قاضی مظہر الدین بلگرامی،النکت والعیون از ماوردی، تاریخ القرآن از عبد الصمد صارم الازہری، تاریخ ارض القرآن از سید سلیمان ندوی، زاد المسیر فی علم التفسیر اورفنون الافنان فی علوم القرآن از ابن الجوزیؒ، مباحث فی علوم القرآن از مناع القطان، نیز التبیان فی علوم القرآن کے نام سے محمد علی الصابونی نے کتاب رقم کی ہے۔