بنت خویلد بن اسد ان کی کنیت ام ہند اور لقب طاہرہ تھا، آپ کی والدہ کا نام فاطمہ بنت زائدہ تھا۔ حضرت خدیجہؓ کی پہلی شادی ابو ہالہ بن بناش تمیمی سے ہوئی تھی، ان کے بعد عتیق بن عابد مخزومی کے عقد میں آئیں۔ دوسرے خاوند کے انتقال کے بعد آپ ؓ نے نفیسہ بنت مینہ کے ذریعہ نکاح کا پیغام آپؐ کو بھجوایا تھا۔ حضرت خدیجہ ؓ کے نکاح میں 5 سو طلائی درہم مہر مقرر ہوا۔اور ابو طالب نے نکاح پڑھایا، حضرت خدیجہ ؓ نکاح کے بعد25 برس تک زندہ رہیں اور11 رمضان10 نبوی کو انتقال کیا اس وقت آپ کی عمر64 سال چھ ماہ تھی۔آپ کی قبر حجون مقام پر ہے۔آپ ؓ کی اولاد میں سے پہلے خاوند ابوہالہ سے دو بیٹے ہالہ اور ہند تھے پھر دوسرے خاوند عتیق سے ایک بیٹی ہندہ پیدا ہوئی اور پھر آپؐ سے دو بیٹے اور چار بیٹیاں پیدا ہوئیں جن کی ترتیب یہ ہے سب سے پہلے قاسم ؓ پھر زینب ؓ ان کے بعد عبد اللہ جن کا لقب طاہر اور طیب ہے، پھر حضرت رقیہؓ، ان کے بعد ام کلثوم ؓ اوران کے بعد حضرت فاطمہ ؓ کی پیدائش ہوئی۔ ان کا یہ اعزاز ہے کہ اللہ تعالی نے اور حضرت جبرائیل ؑ نے ان کو ایک دفعہ سلام بھیجا تھا۔
بنت زمعہ بن قیس، آپ قبیلہ عامر بن لوی سے تھیں، ان کی پہلی شادی سکران بن عمرو سے ہوئی جو اس کے باپ کے رشتہ داروں میں سے تھا، یہ اپنے خاوند کے ساتھ ہجرت حبشہ میں شامل تھیں اور وہاں کئی سال گزار کے جب واپس مکہ آئے تو ان کے خاوند کا انتقال ہو گیا۔پھر آپ ؓ سے نبی ؐ نے شادی کر لی۔اور یہاں شادی کا معاملہ دونوں طرف سے حضرت خولہ بنت حکیم ؓ کے تعاون سے ہوا۔یہ نکاح حضرت سودہ ؓ کے والد نے پڑھایا اور اس میں چار سو درہم حق مہر مقرر ہوا، آپ کی وفات مشہور روایت کے مطابق 23 ہجری کو ہوئی، نبیؐ سے آپ کی کوئی اولاد نہ تھی مگر پہلے خاوند سے ایک بیٹا عبد الرحمن تھا جو جنگ جلو لاء میں شہید ہوا۔حضرت سودۃ سب سے بلند قامت تھیں، آپ ؓ ہی کی شکایت پر پردے کی آیات نازل ہوئیں۔
بنت ابی بکر صدیق کا لقب خدیجہ اور حمیرا جبکہ کنیت ام عبداللہ تھی، آپ کی والدہ کا نام زینب اور کنیت ام رومان تھی۔آپ ؓ بعثت کے چار سال بعد شوال کے مہینہ میں پیدا ہوئیں۔آپؐ کی صرف یہی کنواری بیو ی تھیں باقی سب بیوہ یامطلقہ تھیں۔حضرت عائشہ ؓ کا نکاح بھی پانچ سو درہم میں ہوااور یہ نکاح حضرت ابو بکر ؓ نے پڑھایا تھا، آپؓ کا نکاح شوال10نبوی کوچھ سال کی عمر میں ہوا تھا اور ہجرت کے بعد پہلے سال شوال میں رخصتی نو سال کی عمر میں ہوئی تھی، آپؐ کی رفاقت میں 9سال گزارے اور بعد میں بیوگی کی حالت میں تقریبا48سال گزارے تھے، غزوہ بنی المصطلق5ہجری کو ہوا اور اسی غزوہ میں آپؓ پر بہتان لگا تھا،امہات المومنین میں سے سب سے پہلے حضرت عائشہ کی براء ت کا اعلان حضرت زینب نے کیا تھا ، اور مردوں میں حضرت زید ؓ نے گواہی دی۔ امیر معاویہ ؓ کے اخیر زمانہ خلافت میں67 سا ل کی عمر میں17 رمضان58ھ کو فوت ہوئیں حضرت ابو ہریرہ ؓ نے نماز جنازہ پڑھایااور جنت البقیع میں دفن کی گئیں۔آپ کی کوئی اولاد نہ تھی۔حضرت عائشہؓ کی پہلے نسبت حضرت جبیر بن مطعم سے تھی۔
بنت عمر، آپ کی والدہ کا نام زینب بنت مظعون تھا، آپ بعثت سے پانچ سال قبل پیدا ہوئیں، آپ کا پہلا نکاح خنیس بن حزافہ سے ہوا جو خاندان بنو سہم سے تھا، غزوہ بدر میں زخمی ہونے کے چند دن بعد آپ کے خاوند کا انتقال ہو گیا تو پھر آپؐ سے3ھ کو نکا ح ہوا، آپ نے شعبان45ھ میں انتقال کیا، آپ کی کوئی اولاد نہ تھی۔یہ حافظہ تھیں ، ان کا نماز جنازہ مروان نے پڑھایا تھا۔
بنت خذیمہ ؓ ان کی کنیت ام المساکین تھی، آپؐ سے پہلے حضرت عبد اللہ بن جحش ؓ کے نکاح میں تھیں، ان کی جنگ احد میں شہادت ہوئی تو اسی سال آپؑ سے اس کا نکاح ہوا، نکاح کے بعدصرف دو یا تین مہینے رہیں تو ان کی وفات ہو گئی۔وفات کے وقت ان کی عمر30 سال تھی اور جنت البقیع میں ان کو دفن کیا گیا۔ انہیں زوجۃ الشہداء بھی کہا جاتا ہے۔
ہند بنت ابی امیہ سہیل کا تعلق خاندان مخزوم سے تھا، آپ کے والد کا لقب زاد الراکب مشہور تھا، آپ کا پہلا نکاح عبد اللہ بن عبد الاسد سے ہوا، اہل سیر کے نزدیک آپ پہلی عورت ہیں جنہوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی، آپ کے خاوند ابو سلمہ غزوہ احد میں زخمی ہونے کی وجہ سے جمادی الثانی4ھ کو فوت ہوگئے،پھرشوال 4ہجری کو آپؐ سے شادی ہوئی اور نکاح آپ کے بیٹے سلمہ نے پڑھایا۔حضرت ام سلمہؓ کا انتقال63یا 61 ہجری کو ہوااس وقت ان کی عمر84 سال تھی اور ان کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔اولاد میں ان کا ایک بیٹا سلمہ جو کہ ہجرت حبشہ کے دوران پیدا ہوا اور دوسری بیٹی برہ تھی جس کا نام آپؐ نے زینب رکھ دیا تھا۔
بنت جحش ؓ کی کنیت ام الحکیم تھی آپ کی والدہ کانام امیمہ تھا، آپ کا پہلا نکاح رسول اللہ ﷺ نے زید بن حارثہ کے ساتھ کیا مگر نباہ نہ ہو سکا پھر بعد میں اللہ نے آپؐ سے ان کی شادی کردی، آپ کا انتقال20 ہجری میں ہوا اور اس وقت عمر53 سال تھی اور ان کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔
بنت حارث کا تعلق قبیلہ خزاعہ کے خاندان مصطلق سے تھا، آپ کا پہلا نکاح مسافع بن صفوان سے ہواتھا، پھر غزوہ مریسیع جو2 شعبان5 ھ کو ہوا تھا اس میں حضرت جویریہ ثابت بن قیس کے حصہ میں آئی تو انہوں نے نو اوقیہ سے مکاتبت کر لی پھر وہ پیسے نبیؐ نے اداکر کے ان سے شادی کر لی۔بعد میں یہ ربیع الاول50 ہجری کو فوت ہو گئیں اس وقت ان کی عمر 65 سال تھی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔
کا نام رملہ تھا یہ ابو سفیان صخر بن حرب کی بیٹی تھی، ان کا پہلا نکاح عبید اللہ بن جحش سے ہوا تھا، ہجرت حبشہ میں ان کا خاوند ان کے ساتھ تھا مگر پھر وہ عیسائی ہو گیا اور اسی حالت میں بعد میں فوت ہو گیا۔پھر نبیؐ کی طرف سے عمرو بن امیہ ضمریؓ اور ام حبیبہ کی طرف سے خالد بن سعید اموی وکیل مقرر ہوئے اور نجاشی نے چار سو دینار حق مہر کے عوض نکاح خود پڑھایا اور یہ6 یا 7 ہجری کا واقعہ ہے اسوقت ان کی عمر 36 سال کے قریب تھی۔آپ کا انتقال 73 سال کی عمر میں اپنے بھائی امیر معاویہ کے زمانہ خلافت44 ہجری کو ہوا تھا اور مدینہ میں ہی دفن ہوئیں ۔ آپ کی اولاد میں پہلے شوہر سے دو بچے عبداللہ اور حبیبہ تھے۔ام حبیبہ کو شرحبیل بن حسنہ کے ہمراہ نبی کریم ؐ کے پاس بھیجا گیا تھا۔
بنت حارث کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا، آپ کا پہلا نکاح مسعود بن عمر و ثقفی سے ہوا تھا پھر دوسرا نکاح ابو رہم بن عبد العزی سے ہوا یہ سات ہجری کو فوت ہو گئے پھر ذوالقعدہ سات ہجری کو آپؐ جب عمرہ کے لئے گئے تو آپؐ کے ساتھ نکاح ہوا۔یہ آپؐ کا آخری نکاح تھا اور اس اعتبار سے حضرت میمونہ آپؐ کی آخری بیوی تھیں۔جس جگہ ان کا نکاح ہوا یعنی مقام سرف میں تو51 ہجری میں ان کا انتقال بھی وہاں ہی ہوا۔
ان کا اصل نام زینب تھا اور یہ جنگ خیبر میں آپ کے حصہ میں آئیں، ان کی پہلی شادی سلام بن مشکم القرظی سے ہوئی پھر کنانہ بن ابی الحقیق سے ہوئی تو پھر جب خیبر کے تمام قیدی جمع کئے گئے تو دحیہ کلبیؓ کے کہنے پر آپؐ نے ان سے نکاح کر لیا۔ان کی وفات رمضان 50 ہجری کو ہوئی تھی اور جنت البقیع میں دفن کی گئیں۔اس وقت ان کی عمر60 سال تھی۔حضرت صفیہؓ کا والد حیی بن اخطب یہودی قبیلہ بنو نضیر کا جبکہ ماں بنو قریظہ قبیلہ کے سردار کی بیٹی تھی۔